یروشلم؍ بیجنگ: فلسطینی تحریک مزاحمت حماس اور فلسطینی اتھارٹی کی حکمران جماعت فتح کے درمیان چین کے دارالحکومت بیجنگ میں اہم مذاکرات ہوں گے۔ یہ مذاکرات پچھلے ماہ جون میں متوقع تھے لیکن بوجوہ نہ ہو سکے۔ تاہم اب دونوں گروپوں کے درمیان باہمی مشاورت پر اتفاق ہوگیا ہے۔سات اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے دوران اب تک فلسطینی گروپوں کے درمیان مذاکارات کا ایک دور روس میں اور بعد ازاں ایک دور اپریل کے دوران بیجنگ میں ہو چکا ہے۔ روس اور چین کی حکومتوں نے ان فلسطینیوں کے درمیان اشترک عمل کیلئے مذاکرات کی میزبانی کی تھی۔چین میں ہونے والے مذاکرات کے پہلے دور میں طے پایا تھا کہ دوبارہ ماہ جون میں مشاورت ہو گی مگر ایسا نہ ہو سکا۔ اب ذرائع نے پیر کے روز اس امر کی تصدیق کی ہے اسی ماہ یعنی جولائی میں ہی بیجنگ میں دونوں گروپوں کے نمائندے ملاقات کریں گے۔ذرائع کے مطابق امکانی طور پر حماس کے وفد کی قیادت قطر میں موجود حماس سربراہ اسماعیل ھنیہ کریں گے جبکہ فتح کے وفد کی قیادت اس کے نائب سربراہ محمود الفتح کریں گے۔ تاہم حماس نے اس بارے میں کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا۔خیال رہے دونوں فلسطینی گروپوں کے باہمی تعلقات میں کئی تلخ موڑ ہیں۔
2007 کے فلسطینی انتخابات میں حماس کی جیت نے بھی اس معاملے میں مسائل پیدا کیے کہ پورے فلسطین پر حماس کی حکومت کو چلنے نہ دیا گیا، تاہم غزہ پر حماس کی حکومت چلتی رہی ہے۔تب سے اب تک دونوں دھڑوں کے درمیان کئی امور پر اختلاف موجود ہے۔ فتح کا کنٹرول رام اللہ میں قائم اتھارٹی کے کے حوالے مقبوضہ مغربی کنارے پر ہے ، جبکہ غزہ میں حماس کی حکمرانی ہے۔فتح کی سنٹرل کمیٹی کے ڈپٹی سیکرٹری کے مطابق بیجنگ میں چین کی میزبانی میں دونوں گروپوں کے مذاکرات 20 اور 21 جولائی کو متوقع ہیں۔