فلسطینی 56سال سے جبری قبضے کا شکار ،حماس کے حملے خلاء میں نہیں ہوئے

,

   

n سکریٹری جنرل کے بیان پراسرائیل شدید برہم،اب و ہ اقوام متحدہ کی قیادت کرنے کے قابل نہیں
n اسرائیلی بربریت کا پردہ فاش کرنے پر انٹونیو گوٹیرس سے استعفیٰ کا مطالبہ: اسرائیلی سفیر

نیوریارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے غزہ میں ہونے والی عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزیوں کا پردہ چاک کرتے ہوئے انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تو اسرائیل نے سیکریٹری جنرل سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کردیا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی جائے، غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’حماس کو بنیاد بنا کر فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کا کوئی جواز پیدا نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کی اجازت دی جانی چاہیے، ہمیں غزہ میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش ہے اور انہیں فوری طور پر رکنا چاہیے۔سیکریٹری جنرل نے یہ بھی کہا کہ فلسطینیوں کو 56 سال سے جبری اور گھٹن زدہ قبضے کا شکار بنایا گیا ہے۔ انہو نے کہا کہ حماس نے حملے خلا سے نہیں کیے۔انٹونیو گوٹریسنے کہا کہ غزہ کی تباہی کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ وہاں بھیجی جانے والی امداد سمندر میں قطرے کے برابر ہے، عالمی دنیا کو اس معاملے پر آگے بڑھ کر غیر مشروط اور بغیر پابندیوں کے فلسطینیوں کی مدد کرنی چاہیے۔دوسری طرف اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان نے منگل کے روز اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس کے بیانات سے برہم ہو کر ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔اردان نے گوٹیرس پر الزام لگایا کہ اسرائیل پر حماس کے سات اکتوبر کے حملوں سے متعلق ان کے بیان سے ایسا لگتا ہے کہ جیسے انہوں نے دہشت گردی اور قتل سے متعلق افہام و تفہیم کا اظہار کیا ہو۔واضح رہے کہ منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے سکریٹری جنرل گوٹیرش نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور ”انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ہم اسی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ سکریٹری جنرل نے اپنے خطاب میں شہریوں کو ”انسانی ڈھال” کے طور پر استعمال کرنے اور انخلاء کے حکم کے بعد بھی جنوبی غزہ پر بمباری کرنے جیسے دونوں پہلوؤں کی بھی مذمت کی تھی۔اسرائیلی سفیر اردان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹویٹر) پر لکھا کہ گوٹیرس کے تبصروں کا مطلب یہ ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قیادت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔اردان نے مزید لکھا، ”میں ان سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتا ہوں۔ ان لوگوں سے بات کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے، جو اسرائیل کے شہریوں اور یہودیوں کے خلاف ہونے والے انتہائی خوفناک مظالم کے لیے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔”اقوام متحدہ کے سربراہ کے بیان پر اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے بھی برہمی کا اظہار کیا، جنہوں نے گوٹیرش کی طرف انگلی اٹھاتے ہوئے انہیں سات اکتوبر کو قتل کیے گئے چھوٹے بچوں سمیت عام شہریوں کے بارے میں یاد دلایا۔انہوں نے کہا، ”سکریٹری جنرل آپ کس دنیا میں رہتے ہیں؟ یقینی طور پر، یہ ہماری دنیا نہیں ہے۔” کوہن نے اس کے بعد گوٹیرس کے ساتھ اپنی طے شدہ ملاقات بھی منسوخ کر دی۔

اسرائیل کا اقوامِ متحدہ کے نمائندوں کو ویزا دینے سے انکار
تل ابیب:اسرائیل نے اقوامِ متحدہ کے نمائندوں کو اسرائیل کا ویزا دینے سے انکار کر دیا۔اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر گیلاد اردان نے اسرائیلی فوجی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے بیان کے باعث اقوامِ متحدہ کے نمائندوں کو اسرائیل کا ویزا نہیں دیں گے۔اُنہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے اقوامِ متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل انسانی امور کو بھی ویزا دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔گیلاد اردان نے انتہائی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب انہیں سبق سکھانے کا وقت آ گیا ہے۔اس موقع پر اُنہوں نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کر دیا۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریس نے اسرائیل کو عالمی قوانین کی خلاف وزری کا مرتکب قرار دیا ہے۔