فلسطین کو آج سے آزاد ملک تسلیم کرنے پرتگال کا اعلان

,

   

کل اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں دو ریاستی حل پر توجہ مرکوز ہوگی

لسبن ۔20؍ستمبر ( ایجنسیز )اسرائیل اور فلسطین کی جاری جنگ کے درمیان 22 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کی ایک اہم میٹنگ ہونے والی ہے جس میں دو ریاستی حل‘ پر توجہ مرکوز ہوگی۔ اس میٹنگ سے عین قبل یوروپی ملک پرتگال نے آفیشیل اعلان جاری کیا ہے کہ وہ 21 ستمبر اتوار کو فلسطین کو آزاد ملک کی شکل میں منظوری دے گا۔ پرتگال کی وزارت خارجہ نے جمعہ کو جاری بیان میں یہ اطلاع دی ہے۔ لسبن نے جولائی میں ہی واضح کر دیا تھا کہ مستقل بگڑتے حالات، انسانی بحران اور اسرائیل کی بار بار دی جا رہی دھمکیوں کے بعد یہ قدم اٹھانا ضروری ہو گیا ہے۔پرتگال کے قدم سے اسرائیل دَم بخود ہوگیا ہے۔ اسرائیل‘ جنرل اسمبلی کی ہونے والی میٹنگ سے قبل پیدا ماحول کو لے کر بھی فکر مند ہے۔ کئی مغربی و یوروپی ممالک ہیں جو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی میٹنگ میں فلسطین کو آزاد ملک کے طور پر منظوری دے سکتے ہیں۔تل ابیب کا کہنا ہے کہ یہ قدم حماس کو انعام دینے جیسا ہے جس نے 7 اکتوبر 2023 کو حملہ کرکے غزہ جنگ کی شروعات کی تھی۔ اسرائیلی حکومت کی دلیل ہے کہ فلسطین کو منظوری دینے سے دہشت گردی کو فروغ ملے گا اور امن و امان کا عمل کمزور ہوگا۔ فرانس بھی مستقل آزاد فلسطینی ملک کے حق میں آواز اٹھ رہی ہے۔ فرانسیسی صدر امینوئل میکروں کے مشیر کا کہنا ہے کہ اینڈورا، آسٹریلیا، بلجیم، لکزمبرگ، مالٹا اور سین مرینو جیسے ممالک بھی فلسطین کو منظوری دینے کی تیاری میں ہیں۔ ان حالات میں برطانیہ، کناڈا اور فرانس جیسے بڑے مغربی ممالک بھی اس مرتبہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں فلسطین کو منظوری دینے کا اعلان کر سکتے ہیں۔ فی الحال اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے تقریباً تین چوتھائی فلسطین کو پہلے ہی منظوری دے چکے ہیں۔22 ستمبر کو جب نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں دو ریاستی حل‘ پر گفتگو ہو گی، اسی دوران فرانس اور سعودی عرب مل کر ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد بھی کریں گے۔ اس کانفرنس میں ناروے اور اسپین کی بھی شرکت رہے گی۔ کانفرنس کا اہم مقصد فلسطینی اتھارٹی کو معاشی بحران سے بچانا ہے۔ اسرائیل 4 ماہ سے فلسطینی اتھارٹی کیلئے وصول کیے گئے کروڑوں ڈالر کی رقم روک رکھی ہے جس سے اس کی مالی حالت انتہائی خستہ ہو گئی ہے۔