لندن19ستمبر (یو این آئی) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ برطانوی وزیراعظم کے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے سے متفق نہیں۔ برطانیہ میں سر کیئر اسٹارمر کے ہمراہ مشترک پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ جنگ کا خاتمہ اور یرغمالیوں کی فوری رہائی چاہتے ہیں لیکن فلسطین کو تسلیم کرنے کے معاملے پر برطانوی وزیراعظم سے اختلاف ہے ۔ دوسری جانب برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے غزہ کی صورتحال کو ناقابل برداشت قراردیا اور امن منصوبے کے تحت فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے ٹرمپ کے دورے سے پہلے فلسطینی ریاست کو تسلیم نہ کرنے کی وجہ سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ان کے اعلان کے وقت کا اس دورے سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی نے سر کیئر اسٹارمر سے سوال کیا کہ کیا وہ فلسطین کو تسلیم کرکے حماس کو نواز رہے ہیں جس پر برطانوی وزیراعظم نے واضح کیا کہ حماس کا کسی بھی قسم کے سیاسی عمل میں کوئی کردار نہیں ہو سکتا۔ یاد رہے کہ جولائی میں برطانوی وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تسلیم کیا جائے گا۔
ملک کی سرحد کو بچانے فوج استعمال کریں ، ٹرمپ کا اسٹارمر کو مشورہ
لندن، 19 ستمبر (یو این آئی) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم سر کیر اسٹارمر کو مشورہ دیا ہے کہ وہ غیر قانونی نقل مکانی روکنے کیلئے فوج کا استعمال کر سکتے ہیں۔ٹرمپ کے برطانیہ کے دوسرے سرکاری دورے کے اختتام پر یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کیر کے ساتھ نقل مکانی کے تعلق سے تبادلہ خیال کیا۔بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے امریکہ میں سرحدوں کو محفوظ بنانے کیلئے اپنی پالیسیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹی کشتیوں میں انگلش چینل عبور کرنے والے تارکین وطن کی وجہ سے برطانیہ کو بھی ایسے ہی چیلنج کا سامنا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ‘لوگ آ رہے ہیں، اور میں نے وزیر اعظم سے کہا کہ میں اسے روکوں گا اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ فوج کو بلاتے ہیں یا نہ نہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کس ذریعہ کا استعمال کرتے ہیں۔’امریکی صدر نے برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر سے نقل مکانی کے خلاف ‘سخت موقف’ اختیار کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ‘بہت نقصان’ ہو رہا ہے ۔ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے ، ٹرمپ نے کہا کہ غیر قانونی نقل مکانی ”ملکوں کو اندر سے تباہ کر دیتی ہے اور درحقیقت ہم اپنے ملک آئے کافی لوگوں کو نکال رہے ہیں ۔” ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری میں تیز کارروائی کی ہے اور غیر قانونی سرحدی گزرگاہوں کے خلاف کارروائی کی ہے ۔صدر اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ پریس کانفرنس کے فوراً بعد اسٹینسٹڈ ایئرپورٹ سے ایئر فورس ون کے ذریعے برطانیہ کیلئے روانہ ہو گئے ۔برطانیہ اور امریکی صحافیوں کے ساتھ ایک وسیع سوال و جواب کے سیشن کے دوران، دونوں نے برطانیہ اور امریکہ کے درمیان ‘خصوصی تعلقات’ کا ذکر کیا اور ایک نئے ٹیکنالوجی معاہدے کا اعلان کیا۔ٹرمپ نے کہا کہ اس سے اتحادیوں کو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی دنیا میں ‘غلبہ’ حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ ٹرمپ نے تاہم فلسطین کے معاملے پر ”وزیراعظم کے ساتھ اپنا اختلاف”ظاہر کیا۔وزیراعظم کیر اگلے ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے قبل فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ فلسطین کی کچھ بین الاقوامی پہچان ہے ، لیکن اس کی کوئی بین الاقوامی سطح پر متفقہ سرحدیں، کوئی راجدھانی اور کوئی فوج نہیں ہے ۔اس وقت اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 147 فلسطین کو تسلیم کرتے ہیں۔ اس فہرست میں شامل ہونے سے ایک مضبوط سیاسی پیغام جائے گا، حالانکہ یہ زیادہ تر علامتی ہوگا۔