میڈرڈ۔26 مئی (ایجنسیز): اسپین کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو غزہ میں اسرائیل کی جنگ روکنے کے لیے اس پر پابندیاں عائد کرنے پر غورکرنا چاہیے۔ یہ بیان میڈرڈ میں یورپی و عرب ممالک کے نمائندوں کے اہم اجلاس سے قبل سامنے آیا، جس کا مقصد اسرائیلی حملوں کا خاتمہ اور غزہ تک انسانی امداد کی فوری رسائی کو ممکن بنانا ہے۔ اسپین، ناروے، آئرلینڈ، آئس لینڈ اور سلووینیا سمیت کئی ممالک پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں اور اب ان کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ بنایا جائے۔ اسپین کے وزیر خارجہ خوسے مانوئل الباریس نے اجلاس سے قبل کہا: غزہ ایک انسانی المیے کا کھلا زخم بن چکا ہے۔ امدادکو بغیر کسی شرط اور اسرائیلی کنٹرول کے داخل ہونے دینا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا اس وقت خاموشی، اس قتلِ عام میں شرکت کے مترادف ہے… اسی لیے ہم یہاں جمع ہوئے ہیں۔ اجلاس میں سعودی عرب، مصر، اردن، ترکی، مراکش، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور یورپی ممالک جیسے فرانس، برطانیہ، جرمنی اور اٹلی کے نمائندے شریک ہوئے۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے الباریس سے ملاقات میں خطے کی تازہ صورتحال پر بات کی، جس میں غزہ اور مغربی کنارے کی صورتحال بھی شامل تھی۔ اجلاس کے اہم نکات اسپین نے کہا کہ وہ یورپی یونین سے مطالبہ کرے گا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ **تعاون معاہدے کو فوری طور پر معطل کرے۔ اسپین اور اس کے اتحادی ممالک اسرائیل پر اسلحے کی پابندی اور ان افراد پر انفرادی پابندیاں عائد کرنے کی تجویز دیں گے جو دو ریاستی حل کو سبوتاڑ کر رہے ہیں۔ اجلاس میں دو ریاستی حل کو فروغ دینے کی بھی کوشش کی گئی۔