فلسطین کے حق میں ہڑتال، جینووا کی بندرگاہ بند کردی گئی

   

روم ، 22 ستمبر (ایجنسیز) شمالی اٹلی کے شہر جینوواکے بندرگاہ کارکنوں نے پیرکوکام چھوڑ دیا اور بندرگاہ کے داخلی راستے بندکر دیے، یہ احتجاج اسرائیل کے غزہ میں جارحیت کے خلاف کیا گیا۔ ہڑتال کے باعث نقل و حمل کی خدمات متاثر ہوئیں اور اٹلی بھرکے متعدد اسکول بند رہے، جب کہ کچھ یونین گروپس نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے یہ ہڑتال کی۔ جینووا میں شمال مغربی اٹلی کے بندرگاہ کے ارد گرد صبح کے وقت بعض مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے احتجاج کیا۔ ساحل پر مزید جنوب کی طرف توسان کے شہر لیورنو میں بھی بندرگاہ کے ایک داخلی راستے کو احتجاجی کارکنوں نے بندکردیا۔ اطالوی بندرگاہ کارکنوں نے کہا ہے کہ وہ یہ روکنا چاہتے ہیں کہ اٹلی اسرائیل کو ہتھیاروں اور دیگر وسائل کی ترسیل کے لیے ایک اسٹیشن کے طور پر استعمال ہو، جو غزہ میں حماس کے خلاف جنگ کررہا ہے۔ جینووا میں ایک مظاہر رکی جو خودمختار بندرگاہ کارکنوں کے ایک گروپ سے تعلق رکھتا ہے ، اس نے کہا فلسطینی عوام ہمیں ایک اور سبق دیتے ہیں: وقار اور مزاحمت کا۔ ہم ان سے سیکھتے ہیں اور اپنا حصہ ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہڑتال کے دن پیر کے روز اٹلی کے دیگر شہروں میں بھی مظاہرے منعقد کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ روم کے لیے علاقائی ٹرین سروسز ہڑتال کی وجہ سے تاخیر اور منسوخی کا شکار ہوئیں، لیکن میٹرو زیر زمین ریلوے معمول کے مطابق چلتی رہی۔ اٹلی کے مالی دارالحکومت میلان میں بھی میٹروکی زیادہ تر لائنیں چل رہی تھیں۔ ہوائی جہاز کی خدمات متاثر نہیں ہوئیں۔ اطالوی وزیر اعظم جورجیا میلون کی دائیں بازو کی حکومت عام طور پر یورپ میں اسرائیل کی حامی سمجھی جاتی ہے، لیکن غزہ میں جاری عسکری مہم کے حوالے سے حالیہ مہینوں میں حکومت میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ ٹرانسپورٹ وزیر میٹیو سالوینی نے احتجاج کے اثرات کوکم دکھایا اورکہا کہ یہ ہڑتال ایک انتہائی بائیں بازو کی یونین گروپ کی جانب سے منظم کی گئی تھی۔