فلمستان اسٹوڈیو فروخت، ایک باب کا اختتام

   

ممبئی،8 جولائی (ایجنسیز) ممبئی کی فلمی تاریخ کا ایک شاندار اور تاریخی باب بالآخر اختتام کو پہنچا ہے۔ 1940ء کی دہائی میں قائم ہونے والا معروف فلمستان اسٹوڈیو، جو ہندوستانی سنیما کے ابتدائی دورکا اہم مرکز رہا، اب 183 کروڑ روپے میں رئیل اسٹیٹ کمپنی آرکیڈ ڈیولپرز کو فروخت کردیاگیا ہے۔ اس سودے کی سرکاری رجسٹریشن 3 جولائی کو عمل میں آئی، جس کے ساتھ ہی ایک دور ختم ہوا جو ہندوستانی فلم انڈسٹری کی بنیادوں میں شمار ہوتا ہے۔ فلمستان اسٹوڈیو کا قیام 1943ء میں عمل میں آیا، جب لیجنڈری اداکار اشوک کمار نے بمبئی ٹاکیز چھوڑ کر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک نیا ادارہ قائم کیا۔ اس ادارے کے بانیوں میں سشادر مکھرجی (اداکارہ کاجول اور رانی مکھرجی کے دادا)، گیان مکھرجی، رائے بہادر چونی لال اور خود اشوک کمار شامل تھے۔ ان سب نے مل کر ایک ایسا اسٹوڈیو بنایا جس نے کئی دہائیوں تک ہندوستانی فلم انڈسٹری کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ فلمستان صرف ایک شوٹنگ مقام نہ تھا، بلکہ یہ ایک مکمل پروڈکشن ہاؤس کے طور پر بھی کام کرتا تھا۔ ان دنوں اسٹوڈیوز اپنے اندرونی نظام کے تحت فلموں کی تیاری کرتے، ہدایت کار، اسکرپٹ رائٹر، کیمرا مین اور یہاں تک کہ اداکار بھی اسٹوڈیو کے مستقل ملازم ہوتے، جنہیں ماہانہ تنخواہ دی جاتی۔ یہ نظام اس وقت کے ہندوستانی سنیما میں پیشہ وارنہ کام اور انضباط کی مثال تھا۔ فلمستان اسٹوڈیو کی عمارت اور اس سے منسلک جائیداد کو آرکیڈ ڈیولپرز نے183کروڑ روپے میں حاصل کیا ہے۔ اسٹوڈیو کی موجودہ حالت، خستہ حالی اور ممبئی کی قیمتی زمین نے شاید اس معاہدے کی راہ ہموار کی۔ تاہم اس فیصلے نے فلمی حلقوں میں ایک قسم کی اداسی اور تشویش پیدا کی ہے کہ سنیما کا ایک سنہری باب اب صرف یادوں میں باقی رہے گا۔ یہ وہی فلمستان اسٹوڈیو ہے جہاں ہندوستان کے ابتدائی دورکی مشہور فلموں کی شوٹنگ کی گئی۔ اس اسٹوڈیو نے نہ صرف فنکاروں کو روزگار دیا، بلکہ کئی ہنرمندوں کو تربیت فراہم کرکے ہندوستانی فلم انڈسٹری کی بنیادوں کو مضبوط کیا۔ فلمستان اسٹوڈیو کی فروخت صرف ایک مالی سودے کا معاملہ نہیں، بلکہ یہ ہندوستانی فلمی ورثے کے ایک قیمتی خزانے کے زوال کی علامت ہے۔ کیا حکومت یا فلم انڈسٹری کی بڑی شخصیات کو اس ورثے کے تحفظ کی کوئی کوشش کرنی چاہیے تھی؟