فلم ایکسڈینٹل پرائم منسٹر میں تلنگانہ اور کے سی آر کا حوالہ

   

تلنگانہ سے متعلق یو پی اے حکومت کی پالیسیوں کا انکشاف ، احمد پٹیل کا اہم کردار
حیدرآباد ۔ 14 ۔ جنوری : ( سیاست ڈاٹ کام ) : سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی بحیثیت وزیر اعظم میعادوں کے بارے میں تیار کردہ ہندی فلم ایکسڈینٹل پرائم منسٹر کا تلگو ورژن 18 جنوری کو ریلیز ہونے والا ہے ۔ اس فلم میں سمجھا جارہا ہے کہ اس تلگو ریاست کے بارے میں جو پالیسیاں رہی ہیں اسے مختلف مناظر کی شکل میں پیش کیا جاسکتا ہے کیوں کہ تلگو ورژن میں ایسے مسالے کی ضرورت ہوتی ہے جو تلگو فلم بینوں کو پسند آئے یا ان کی دلچسپی کا باعث بنے ۔ اس فلم میں ہوسکتا ہے کہ عوام کو یو پی اے دور حکومت میں تلنگانہ سے متعلق اس کی پالیسیوں کے بارے میں دیکھنے اور جاننے کا موقع ملے گا ۔ واضح رہے کہ یہ فلم سینئیر صحافی سنجے بارو کی تحریر کردہ کتاب پر مبنی ہے جو سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے پریس سکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اس فلم میں ایک ایسا منظر بھی ہے جس میں سونیاگاندھی کے سیاسی مشیر اور سینئیر کانگریس لیڈر احمد پٹیل سنجے بارو سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ کے سی آر سے یہ کہنے کے لیے معذرت خواہی کریں کہ جس وقت وزیراعظم اور کے سی آر کی ملاقات ہوئی تھی مسئلہ تلنگانہ زیر بحث نہیں آیا تھا بلکہ دوسرے موضوعات پر بات کی گئی تاہم سنجے بارو اپنے موقف پر قائم رہے اور کے سی آر سے معذرت خواہی نہیں کی ۔ اگرچہ فلم کی کہانی دراصل ڈاکٹر منموہن سنگھ اور کانگریس قائدین کے اطراف گھومتی ہے لیکن اس میں تلنگانہ اور تلنگانہ کے موجودہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے ۔ اس سے متعلق منظر میں یو پی اے کی سربراہ سونیا گاندھی کے معتمد سیاسی احمد پٹیل کی سنجے بارو سے ملاقات کو دکھایا گیا ۔ مختصر بات چیت میں احمد پٹیل یہ کہتے ہیں کہ ہمیں مخلوط حکومت میں کے شراکت داروں کے اتحاد کا احترام کرنے کی ضرورت ہے ۔ ’ میں چاہتا ہوں کہ آپ چندر شیکھر راؤ سے معذرت خواہی کریں ۔ اس وقت سنجے بارو کہتے ہیں کہ پی ایم سے ملاقات میں ٹی آر ایس لیڈر نے تلنگانہ پر کوئی بات چیت نہیں کی ۔ اس طرح بارو کے سی آر سے معافی مانگنے سے انکار کرتے ہیں اور یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ وزیراعظم کی ہدایت پر عمل کرتے ہیں ‘ ۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ سنجے بارو نے اپنی کتاب میں یہ بھی انکشاف کیا کہ ٹی آر ایس لیڈر اور ایک کابینی وزیر نے اس مسئلہ پر ان کی برطرفی کا مطالبہ بھی کیا تھا ۔ کتاب میں لکھا ہے ’ چندر شیکھر راؤ کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے تلنگانہ پر جلد سے جلد فیصلہ لینے دباؤ ڈالنے کی خاطر ملاقات کی تھی ۔ لیکن حقیقت میں انہوں نے کسی اور مقصد کے تحت ڈاکٹر سنگھ سے ملاقات کی تھی اور دونوں کی بات چیت میں تلنگانہ کبھی زیر بحث نہیں آیا ‘ ۔ بارو نے اپنی کتاب میں یہ بھی لکھا کہ کے سی آر کی برہمی دور ہونے کے بعد یہ معاملہ ختم ہوگیا ۔ اس کے چند ہفتوں بعد 7 ریس کورس روڈ کے دورہ کے دوران کے سی آر نے گرمجوشی سے ان کے ساتھ بغل گیر ہوئے اور حیدرآباد آنے اور وہاں لذیذ بریانی کھانے کا پیشکش کیا لیکن وہ دعوت کبھی نہیں آئی تاہم یہ فلم میں نہیں دکھایا گیا ۔۔