راحت و امدادی کاموں میں مشکلات ‘چار کروڑ ڈالر امداد کا اعلان
منیلا: فلپائن میں گزشتہ ہفتے آنے والے طوفان ’رائے‘ سے ہونے والی ہلاکتیں 208 تک پہنچ چکی ہیں جس نے ملک کے وسطی اور جنوبی صوبوں میں تباہی مچادی ہے۔ میڈیاکے مطابق مقامی پولیس کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اب بھی 52 افراد لاپتا ہیں جبکہ امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔یہ طوفان فلپائن میں آنے والے سب سے زیادہ تباہ کن طوفانوں میں سے ایک تھا۔پولیس ترجمان کے مطابق ریلیف سرگرمیوں میں مدد اور متاثرہ علاقوں میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پولیس کو بھی متحرک کردیا گیا ہے۔پولیس کی جانب سے بتائی جانے والی ہلاکتوں کی تعداد فلپائن کی نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی کی جانب سے دیے گئے اعداد و شمار کی نسبت بہت زیادہ ہے۔نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی نے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 58 بتائی ہے، ایجنسی کے مطابق وہ اب بھی متاثرہ علاقوں سے آنے والی معلومات کی تصدیق کر رہی ہے۔پولیس کی جانب سے بتائی جانے والی اموات میں سے نصف وسطی وسایاس خطے میں ہوئیں جس میں صوبہ بوہول بھی آتا ہے، اس صوبے میں ملک کے مقبول ترین سیاحتی مقامات اور ڈائیو اسپاٹس موجود ہیں۔اتوار کے روز بوہول کے گورنر نے صوبے میں 74 ہلاکتوں کی اطلاع دی تھی، ان کا کہنا تھا کہ وہ محکمہ صحت اور مقامی حکومت کے اہلکاروں سے ان ہلاکتوں کی تصدیق کر چکے ہیں۔امدادی سرگرمیاں جاری ہیں تاہم رابطے کے ذرائع اور بجلی کی تاروں کے ٹوٹنے کے باعث اس میں مشکلات کا سامنا ہے۔طوفان ’رائے‘ کے نتیجے میں تقریباً 4 لاکھ 90 افراد کو اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے ۔بعد ازاں طوفان نے اپنا رخ جنوبی بحیرہ چین کی جانب کرلیا اور سیبو، لیٹی اور سوریگاو ڈیل نورٹے صوبوں میں بھی تباہی پھیلائی۔فلپائن کے صدر روڈریگو دوترتے نے متاثرہ صوبوں کی بحالی کے لیے 2 ارب پیسو (4 کروڑ ڈالر) جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔