مورو اسلامک لبریشن فرنٹ کے جنگجوؤں کو غیرمسلح کرنے کی مہم
سلطان قدرت ۔7ستمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) فلپائن میں 150,000 افراد کی ہلاکتوں کا سبب بننے والی گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری علحدگی پسندوں کی تخریب کاری سرگرمیوں کے خاتمہ کے مقصد سے طئے شدہ امن سمجھوتے کے تحت اس ملک میں مسلم باغیوں نے بندوقوں اور دیگر اسلحہ کی حکام کو سپردگی کا آغاز کردیا ہے ۔ اس کیتھولک اکثریتی ملک کے سب سے بڑے باغی فورسس مورو اسلامک لبریشن فرنٹ کو باضابطہ سیاسی جماعت میں تبدیل کرنے کے شروع کردہ امن سمجھوتے کے عمل کے پہلے ہی دن زائد از ایک ہزار چھاپہ ماروں نے حکام سے رجوع ہوتے ہوئے اُنھیں اپنے اسلحہ حوالہ کردیا۔ جنگجوؤں نے ہفتہ کو پہلا علامتی قدم اُٹھاتے ہوئے اسلحہ کی واپسی کا سلسلہ شروع کیا ۔ مورو اسلامک فرنٹ نے دعویٰ کیا ہیکہ اس کے 40,000 جنگجوؤں ہیں جو آئندہ چند برسوں میں سبکدوش ہوجائیں گے ۔ 56 سالہ پاسل عبداﷲ نے 1970 ء سے سرکاری سکیورٹی فورسس کے ساتھ لڑنے والے 100 سینئر قائد فائیٹرس میں شامل رہنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ عبداﷲ نے کہا کہ ’’اب لڑائی ختم ہوچکی ہے ۔ میرے پاس کوئی اسلحہ باقی نہیں رہے ہیں‘‘ لیکن اس ملک میں جہاں تشدد کا خطرہ روزمرہ کا معمول ہے جنگجوؤں کو غیرمسلح کرنے کے عمل کے اثرات مرتب ہونے کے لئے وقت لگے گا ۔
سلطان قدرت علاقہ میں ایک ایسے وقت جب صدر راڈریگو ڈوٹریٹ جنگجوؤں کو غیرمسلح کرنے سے متعلق افتتاحی تقریب میں شرکت کررہے تھے کہ چند گھنٹوں قبلہ اس مقام کے قریب ایک موٹر سیکل بم دھماکہ ہوا جس میں پولیس کے مطابق آٹھ افراد زخمی ہوگئے ۔
