دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا: جیسوال
نئی دہلی، 4 اگست (آئی اے این ایس) فلپائن کے صدر فرڈینینڈ آر مارکوس جونیئر پیرکے روز اپنے پہلے سرکاری دورے پر نئی دہلی پہنچے۔ ایرپورٹ پر ان کا استقبال مرکزی وزیر مملکت برائے امور خارجہ پبیترا مرگریتا نے کیا۔ وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے فلپائنی صدرکا پرجوش خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ ہندوستان اور فلپائن کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا۔ انہوں نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر لکھا مابوای، صدر فرڈینینڈ آر مارکوس جونیئر! صدر فرڈینینڈ آر مارکوس جونیئر اپنے پہلے سرکاری دورے پر نئی دہلی پہنچ چکے ہیں۔ وزیر مملکت پبیترا مرگریتا نے ان کا استقبال کیا۔ ہندوستان اور فلپائن اس وقت سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا۔ فلپائنی صدر وزیر اعظم نریندر مودی کی دعوت پر پانچ روزہ سرکاری دورے پر ہندوستان آئے ہیں۔ ان کے ہمراہ خاتونِ اول میڈم لوئیس اریٹا مارکوس بھی موجود ہیں۔ دورے کے دوران وہ وزیر اعظم مودی، صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو سے ملاقات کریں گے اور بنگلورو کا دورہ بھی کریں گے۔ وہ 8 اگست کو واپس فلپائن روانہ ہوں گے۔ وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ایک سابقہ پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ یہ صدر مارکوس کا ہندوستان کا پہلا دورہ ہے، جو فلپائن کا صدر بننے کے بعد ہو رہا ہے۔ اس دوران وزیر اعظم مودی اور صدر مارکوس کے درمیان 5 اگست کو دو طرفہ بات چیت طے ہے۔ صدر مارکوس صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو سے بھی ملاقات کریں گے، اور وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر بھی ان سے ملاقات کریں گے۔ ہندوستان اور فلپائن کے درمیان سفارتی تعلقات نومبر 1949میں قائم ہوئے تھے۔ اس وقت سے دونوں ممالک نے تجارت، سرمایہ کاری، دفاع و سلامتی، بحری تعاون، زراعت، صحت، ادویات اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سمیت کئی شعبوں میں مضبوط شراکت داری قائم کی ہے۔ دونوں ممالک علاقائی سطح پر بھی قریبی تعاون رکھتے ہیں، خاص طور پر ہندوستان کی آسیان کے ساتھ جامع تزویراتی شراکت داری کے ذریعے۔ وزارت خارجہ نے مزید کہاہندوستان اور فلپائن کے تعلقات ہماری ’ایکٹ ایسٹ‘پالیسی، وڑن مہا ساگر اور ہند-بحرالکاہل خطے کے وڑن کا اہم ستون ہیں۔ صدر مارکوس کا یہ دورہ دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر ہو رہا ہے، جو مستقبل میں دو طرفہ تعاون کی نئی راہیں متعین کرنے اور خطے و عالمی سطح پر مشترکہ مفادات پر بات چیت کا موقع فراہم کرے گا۔