حیدرآباد 10 ستمبر (سیاست نیوز) فلک نما برج کی تعمیر میں مسلسل تاخیر کے نتیجہ میں عوام کو دشواریاں پیش آرہی ہیں لیکن اِس مرتبہ تاریخی بالاپور گنیش اور مرکزی جلوس کو بھی اِس سے مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ گزشتہ سال حیدرآباد میں سیلاب کے نتیجہ میں فلک نما برج میں شگاف پیدا ہوگیا تھا جس کے بعد ٹریفک کی آمد و رفت کو روکتے ہوئے جی ایچ ایم سی کے انجینئرس نے معائنہ کیا اور ازسرنو برج کی تعمیر کی تجویز پیش کی جسے حکومت نے فوری منظور کرتے ہوئے برج کی تعمیر کا حکم دیا۔ جی ایچ ایم سی کی جانب سے کئے جارہے تعمیری کام میں تاخیر کے نتیجہ میں فلک نما برج اب تک ہنوز ٹریفک کیلئے نہیں کھولا جاسکا جبکہ تعمیراتی کام ہنوز جاری ہیں۔ ہر سال گنیش وسرجن کے مرکزی جلوس کا آغاز بالاپور گنیش سے ہوتا ہے جو چندرائن گٹہ، فلک نما برج سے گزرتا ہوا علی آباد، شاہ علی بنڈہ سے چارمینار اور پھر معظم جاہی مارکٹ پر توقف کے بعد حسین ساگر پہونچتا ہے۔ لیکن برج کی موجودہ صورتحال سے نہ ہی مرکزی جلوس وہاں سے گزر سکتا ہے اور نہ ہی بالاپور گنیش جس کی اونچائی بہت زیادہ ہوتی ہے فلک نما برج سے گزر سکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بلدی حکام نے حالیہ دنوں برج کے تعمیراتی کام کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لئے جائزہ لیا ہے لیکن گزشتہ ہفتے کی مسلسل بارش نے تعمیراتی کام کے لئے دشواریاں پیدا کردی ہیں۔ مزید بارش کی پیش قیاسی کے بعد کام اور بھی سست روی کا شکار ہوچکے ہیں۔ پولیس اور بلدی حکام نے مرکزی جلوس کے رُخ کو موڑتے ہوئے کندیگل گیٹ فلائی اوور برج، لال دروازہ اور شاہ علی بنڈہ سے گزارنے کے انتظامات کررہے ہیں۔ B