اصلی حالت میں برقرار ، جدید تعمیرات کے لیے مثال ، بلدیہ کے انجینئرس حقائق کا پتہ چلانے میں مصروف
حیدرآباد ۔ 3 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز) : کسی بھی تعمیری ڈھانچے کا مطلب پیسے کی بربادی نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے کسی بھی اعتبار سے ایک عظیم تحفہ ہے ۔ دراصل 100 سال قبل تعمیر کردہ ایک برساتی نالہ جو فلک نما تا نیا پل جملہ 12 کلومیٹر طویل ہے کی دریافت ہوئی ہے اور تعجب کی بات یہ ہے کہ طویل عرصہ گذرنے کے باوجود اس برساتی نالے کے تعمیری ڈھانچہ میں ذرا برابر بھی فرق واقع نہیں ہوا ہے اور نالہ اس بات کا اشارہ کررہا ہے کہ آج تعمیر کیا جانے والا پراجکٹ مستقبل میں استفادہ کو مد نظر رکھتے ہوئے تعمیر کیا جانا چاہئے ۔ شہر میں ترقیاتی کاموں کے لیے کی جانے والی کھدائی کے دوران اس برساتی نالے کا انکشاف ہوا ہے اور اس نالے کی عدم دیکھ بھال کے باوجود تعمیر میں ذرا بھی فرق واقع نہیں ہوا ہے اور اس برساتی نالے سے گندا پانی بہتے رہنے کے باوجود اس میں کہیں پر بھی کوڑا کرکٹ وغیرہ نہ ہونے کی وجہ سے بلدیہ کے انجینئرس کی ٹیمیں حیران و ششدر ہیں اور بلدیہ کی انجینئرس ٹیمیں اس برساتی نالے کی تحقیقات میں مصروف ہوگئے ہیں ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ شہر میں برساتی نالے موجود ہیں ۔ جدید برساتی نالوں کی تعمیر اور قدیم برساتی نالوں کی مرمت و احیاء کے کام مسلسل جاری رہتے ہیں مگر ان میں سے کوئی بھی تادیر مضبوطی کے ساتھ قائم نہیں رہ رہے ہیں اور ایک سال کے اندر ہی نالوں میں خرابیاں پیدا ہورہی ہیں اور انجینئرس کا کہنا ہے کہ بے ترتیب پائیپوں کی تنصیب کرتے ہوئے اوپر سے مٹی ڈالدینے کی وجہ سے مسائل پیدا ہورہے ہیں ۔ بلدیہ کے چیف انجینئر ضیا الدین نے کہا کہ رشوت خوری ختم ہونے پر ہی تادیر باقی رہنے والی تعمیرات کھڑی ہوسکتی ہیں اور اس کی واضح مثال پرانے شہر میں پائے جانے والے برساتی نالے ہی ہیں اور ریکارڈس کے مطابق شہر میں ایسے مزید برساتی نالے موجودہیں جن کی کھوج کی جائے گی کیوں کہ ایسے برساتی نالوں سے عصر حاضر کے انجینئرس کو واقفیت ضروری ہے اور اس زمانے میں زیر زمین برساتی نالوں کی تعمیر کرنے والے انجینئرس کی صلاحیتوں کا اندازہ ہوتا ہے لہذا انہیں خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے ۔۔