متوفیہ جہیز ہراسانی کا شکار، ملزم داماد اور دیگر گرفتار، انصاف رسانی کا تقاضہ
حیدرآباد : فلک نما حدود میں خاتون ٹیچر کی خودکشی پر خاتون کے والد نے شبہات کا اظہار کیا ہے۔ بیٹی کی موت کو خودکشی قرار دیئے جانے پر والد نے شبہ ظاہر کیا۔ یاد رہیکہ کل روحی نامی خاتون کی مبینہ خودکشی کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اس خاتون کے والد جہانگیر ساکن پرانی حویلی نے کہا کہ ان کی بیٹی خودکشی نہیں کرسکتی چونکہ وہ ایک باصلاحیت اور ہمت والی لڑکی تھی۔ انہوں نے داماد حبیب خان اور ان کے افراد خاندان پر مبینہ طور پر الزام لگایا کہ ان کی بیٹی روحی بیگم کا قتل کرنے کے بعد اس کی نعش کو لٹکا دیا گیا اور خودکشی ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی۔ خاتون کے والد کے الزامات اور پولیس فلک نما کی کارروائی میں شبہات پیدا ہوگئے ہیں۔ انسپکٹر فلک نما آر دیویندر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کی شوہر حبیب خاں کے علاوہ دیگر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ مقدمہ چونکہ اے سی پی فلک نما کے سپرد ہے لہٰذا انہیں تفصیلات معلوم ہوسکتی ہیں۔ روحی سلطانہ کو زائد جہیز کیلئے ہراسانی کا سامنا تھا۔ وہ اپنے والد کی 5 ویں اور چہیتی اولاد تھی۔ جہانگیر کو روحی سے بہت زیادہ لگاؤ تھا۔ دن رات سونے سے قبل روحی والد سے بات کرتی تھی اور ادویات پابندی سے لینے کا مشورہ دیتی تھی اور خیریت دریافت کرتی تھی۔ جہانگیر کا کہنا ہیکہ ان کی لخت جگر کے ساتھ انصاف ہونا چاہئے اور پولیس کو چاہئے کہ وہ جامع تحقیقات کو انجام دے۔ انہوں نے پولیس کی کارروائی اور اقدامات پر عدم اطمینان ظاہر کیا ۔اس سلسلہ میں اے سی پی فلک نما سے رابطہ قائم کرنے پر انہوں نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ اے سی پی کی خاموشی سے ظاہر ہوتا ہیکہ متوفی روحی سلطانہ کے والد کا تحقیقات کے متعلق ڈروخوف اور بیٹی سے انصاف کے تقاضہ پر بے چینی درست ہے۔