خرطوم ۔ سوڈان میں 30 برس قبل فوج کے 28 افسران کو سزائے موت دی گئی تھی۔ تاہم اس کے بعد سے یہ نہیں جانا جا سکا کہ ان افراد کو کہاں دفن کیا گیا اور ان کی نعشوں کے ساتھ کیا معاملہ ہوا۔اس طویل عرصے بعد اب سوڈان میں حکام نے اعلان کیا ہے کہ دارالحکومت خرطوم کے نزدیک واقع شہر ام درمان میں ایک اجتماعی قبر کا انکشاف ہوا ہے۔ جو غالبا ان 28 افسران کی ہے جنہیں 1990ء میں اس وقت کے صدر عمر البشیر کے خلاف انقلاب کی ناکام کوشش کے الزام میں موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا۔عمر البشیر کو اس وقت متعدد الزامات کے تحت عدالتی کارروائی کا سامنا ہے۔ ان میں اہم ترین الزامات اقتدار تک پہنچنے کے لیے فوجی انقلاب، بدعنوانی اور مظاہرین کے قتل سے متعلق ہیں۔ سابق سوڈانی صدر ماضی میں اپنی حکومت کی قیادت کے سامنے مختلف مواقع پر فخر سے بتاتے تھے کہ انہوں نے کس طرح اپنے خلاف فوجی بغاوت کو ناکام بنایا۔ عمر البشیر نے اس دوران فوجی افسران کے قتل اور ان کی تدفین کا بھی اعتراف کیا۔ العربیہ کی جانب سے اس گفتگو کو اِفشا کیا جا چکا ہے۔سوڈان میں استغاثہ کی جانب سے جمعرات کی شب تاخیر سے جاری اعلان میں کہا گیا ہے کہ معلومات سے واضح ہوتا ہے کہ غالبا یہ وہ ہی اجتماعی قبر ہے جس میں قتل کیے جانے والے افسران کو وحشیانہ طریقے سے دفن کیا گیا۔ استغاثہ کے مطابق اس اجتماعی قبر کا تعین تین ہفتوں کی مسلسل کوششوں کے بعد کیا گیا۔