بغداد : عراق میں فوجی اڈے پر ہفتہ کی علی الصباح دھماکے کے نتیجے میں ایک سیکوریٹی اہلکار اور 8 زخمی ہو گئے ہیں۔ دھماکے کی نوعیت سے متعلق عراقی فورسز کے متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق عراق کی پاپولر موبیلائزیشن فورسز (پی ایم ایف) کے کمانڈر کا کہنا ہے کہ فوجی اڈے پر ہونے والا دھماکہ حملے کا نتیجہ ہے جب کہ عراقی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دھماکے کے وقت فضا میں کوئی جنگی طیارہ موجود نہیں تھا۔ البتہ واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ رائٹرز کے مطابق دو سیکوریٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ دارالحکومت بغداد سے 50 کلو میٹر دور بابل صوبے کی کالسو فوجی بیس پر دھماکے کی وجہ فضائی حملہ تھا جس میں پی ایم ایف کا ایک اہلکار ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے ہیں۔ فوجی اڈے پر حملے میں امریکہ کے ملوث ہونے کی رپورٹس پر امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے ہفتہ کی صبح ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری ایک بیان میں کہا کہ امریکہ نے عراق میں کوئی فضائی حملہ نہیں کیا۔ پی ایم ایف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فورس کے چیف آف اسٹاف عبدالعزیز المحمدوی نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا ہے اور وہاں تحقیقاتی کمیٹی کے ارکان کی موجودگی کا جائزہ لیا ہے۔ عراقی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈیفنس کمانڈ نے تصدیق کی ہے کہ فوجی بیس پر دھماکے کے وقت بابل صوبہ کی فضا میں کسی ڈرون یا لڑاکا طیارہ کی موجودگی نہیں دیکھی گئی۔