فوجی تخلیہ تک طالبان مذاکرات طویل کرنا چاہتے ہیں :افغان انٹلیجنس

   

کابل : افغان حکومت کے مذاکرات کار طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوسرے دور کیلئے قطر کے شہر دوحہ پہنچ گئے اور ساتھ ہی کابل نے طالبان پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ وہ مذاکرات میں تعطل پیدا کر رہے ہیں۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اب تک دونوں فریقین کے درمیان کئی مہینوں سے جاری بات چیت کا فائدہ بہت کم سامنے آیا ہے تاہم فریقین اس بات پر متفق ہیں کہ اگلے دور میں کیا تبادلہ خیال کرنا ہے جسے ایک پیشرفت کے طور پر دیکھا گیا ہے۔کابل سے دوحہ جانے والے افغان حکومت کے مذاکرات کاروں کے ایک گروپ کے ترجمان نے کہا کہ ‘ہم یہاں دوحہ میں ہیں اور دو گھنٹے پہلے پہنچے ہیں’۔یہ واضح نہیں ہے کہ مذاکرات کا دوبارہ آغاز کب ہوگا۔ 9/11کے حملوں کے بعد میں طالبان کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے امریکی فوج کے زیر انتظام افغان حکومت کے مذاکرات کار مستقل طور پر جنگ بندی اور حکمرانی کے موجودہ انتظامات کے تحفظ کیلئے زور دیں گے۔تاہم افغانستان کے خفیہ ادارے کے سربراہ احمد ضیا سراج نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ‘ہمیں یقین ہے کہ طالبان مئی کے مہینے میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا تک مذاکرات کو طویل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں’۔