فوجی جارحیت کیخلاف سفارتکاری کی اہمیت پراتفاق

,

   

امریکی صدر بائیڈن اور یوکرین کے صدرولودومیر زیلنسکی کی فون پر بات چیت
س
واشنگٹن :روس یوکرین تنازعہ پر امریکی صدر جو بائیڈن اور یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے سفارت کاری جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق اتوار کے روز ٹیلیفونک رابطے میں دونوں رہنماؤں نے ممکنہ روسی فوجی جارحیت کے خلاف سفارت کاری کی اہمیت پر اتفاق کیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق روس نے یوکرین کو 3 سمتوں سے گھیرے میں لے لیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر بائیڈن نے واضح کیا کہ یوکرین کے خلاف کسی بھی مزید روسی جارحیت کا امریکہ اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر فوری اور فیصلہ کْن جواب دے گا۔رپورٹس کے مطابق امریکی اور یوکرینی صدور کے درمیان ٹیلیفونک بات چیت 50 منٹ تک جاری رہی۔دوسری جانب روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ روس نے یوکرین کو 3 سمتوں سے گھیر لیا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق حالیہ ہفتوں میں یوکرین کی سرحد کے قریب روس ایک لاکھ سے زائد فوجیوں کو اکٹھا کرچکا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس نے یوکرین کو 3 سمتوں سے گھیر لیا ہے، روس یوکرین سرحد کے علاوہ یوکرین سے الگ ہونے والے علاقے کریمیا میں بھی روس کی افواج موجود ہیں جبکہ روس کا اتحادی ملک بیلاروس بھی روس کا لانچنگ پیڈ ہوسکتا ہے۔ ادھرروس کے ممکنہ حملے اور خطے میں بڑھتی کشیدگی کے پیش نظریوکرین نے روس سے ملاقات کا مطالبہ کیا ہے۔ میڈیاکے مطابق یوکرین نے آئندہ 48 گھنٹوں میں یورپی سکیورٹی گروپ کیساتھ مل کر روس سے ملاقات کا مطالبہ کیا ہے۔یوکرین کشیدگی کے خاتمے کے لیے برطانوی وزیراعظم رواں ہفتے عالمی رہنماؤں سے مذاکرات کریں گے۔ ترجمان برطانوی وزیراعظم کا کہناہے کہ بورس جانسن اتحادیوں سے مل کر کشیدگی میں کمی کی کوشش کریں گے جب کہ یوکرین پر حملہ خود روس کے لیے بھی تباہ کن ہوگا۔ادھر کینیڈا نے اپنے کچھ فوجیوں کو عارضی طور پر یوکرین سے یورپ منتقل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔