فوجی کارروائیوں کو سیاسی اغراض کیلئے استعمال کرنے کا الزام

   

رافیل جنگی طیاروں کی معاملت میں بے قائدگیاں، سابق مرکزی وزیر جئے پال ریڈی کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔ 07 مارچ (سیاست نیوز) سابق مرکزی وزیر ایس جئے پال ریڈی نے رافیل جنگی طیاروں کے معاملہ میں مرکزی حکومت کے رویہ پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملوں سے رافیل جنگی طیاروں کو جوڑنے کی سیاست قابل مذمت ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جئے پال ریڈی نے کہا کہ نریندر مودی حکومت نے طیاروں کی خریدی کے سلسلہ میں جو معاہدہ کیا ہے، اس میں انیل امبانی کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی جبکہ 30 سالہ تجربہ رکھنے والی ایچ اے ایل کمپنی کو نظرانداز کردیا گیا۔ انیل امبانی کی کمپنی کے قیام کے صرف 12 دنوں میں انہیں طیاروں کی خریدی کی ذمہ داری دے دی گئی۔ جئے پال ریڈی نے کہا کہ جو حقائق منظر عام پر آئے ہیں ان کے مطابق اس معاملت میں وزیراعظم نریندر مودی قصوروار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے کبھی بھی دہشت گرد ٹھکانوں پر حملوں کی مخالفت نہیں کی لیکن وزیراعظم یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ محض ان کی وجہ سے افواج نے یہ کارروائی کی ہے۔ فوج کی کارروائی کا سہرا اپنے سر باندھنے کی کوششیں افسوسناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کا یہ بیان کہ اگر رافیل طیارے ہوتے تو مزید کامیابی ملتی، دراصل سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش ہے۔ کانگریس نے کبھی یہ نہیں کہا کہ رافیل طیارے اپنے معیار اور طاقت کے اعتبار سے ٹھیک نہیں۔ کانگریس نے ان کی خریدی میں ہوئی دھاندلیوں کو بے نقاب کیا ہے۔ کانگریس دور حکومت میں کیا گیا معاہدہ نظرانداز کرتے ہوئے این ڈی اے نے نیا معاہدہ کیا۔ سی اے جی رپورٹ کے مطابق نریندر مودی حکومت کے معاہدے میں بینک گیارنٹی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام رافیل جنگی طیاروں کی خریدی کے سلسلہ میں دھاندلیوں اور کرپشن سے اچھی طرح واقف ہوچکے ہیں۔ جئے پال ریڈی نے انگریزی روزنامہ ہندو کے ایڈیٹر این رام کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ طیارے کی معاملت کے سلسلہ میں اخبار نے کئی سنسنی خیز انکشافات کیئے ہیں۔ یہ انکشافات جمہوریت کے تحفظ میں اہم رول ادا کریں گے۔ انہوں نے بی جے پی کی جانب سے اخبار کو نشانہ بنانے کی مذمت کی اور کہا کہ صحافتی برادری کو متحد ہوکر صورتحال کا مقابلہ کرنا چاہئے۔