پولیس کی مظاہرین پر فائرنگ ، کم از کم تین افراد ہلاک ، موبائیل اور انٹرنیٹ خدمات مسدود
خرطوم: فوج کے ساتھ سیاسی معاہدے کے تحت بحال ہونے کے بعد 2 ماہ سے بھی کم مدت میں سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ حمدوک نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹی وی پر نشر اپنی ایک تقریر میں انہوں نے کہا کہ سوڈان میں جمہوریت کی تبدیلی کے لیے ہمیں ایک نیا معاہدہ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ‘میں وزیر اعظم کے طور پر اپنے مستعفی ہونے کا اعلان کرتا ہوں اور میں نے اس عظیم ملک کے کسی دوسرے مرد یا عورت کو موقع دینے کا فیصلہ کیا ہے’۔عبد اللہ حمدوک نے مزید کہا کہ انہوں نے ملک کو تباہی سے روکنے کی پوری کوشش کی تھی، لیکن اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے جو کچھ بھی کیا گیا ویسا نہیں ہوا۔ان کا یہ اعلان اس تناظر میں سامنے آیا جب دارالحکومت کو گزشتہ ماہ کے آغاز سے جاری بے رحمانہ فوجی حکومت مخالف مظاہروں نے اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔خیال رہے کہ ملک اس وقت انتشار کا شکارہو گیا تھا جب سوڈان کے اصل رہنما عمر بشیر کی معزولی کے بعد عبدالفتاح البرہان نے 25 اکتوبر کو اپنی بغاوت کا اعلان کردیا تھا اور وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک کو حراست میں لیا گیاتھا۔بعدازاں عبداللہ حمدوک کو 21 نومبر کو بحال کردیا گیا تھا لیکن فوجی بغاوت کے خلاف عوامی احتجاج دو ماہ سے زیادہ جاری رہا کیونکہ مظاہرین کو جنرل عبدالفتاح برہان کے ملک میں مکمل جمہوریت کی بحالی کے وعدے پر اعتبار نہیں تھا۔طبی حکام کے مطابق اتوار کے روز مظاہروں کے دوران سوڈانی سیکیورٹی فورسز نے دومظاہرین کو ہلاک کردیا تھا، جبکہ ہزاروں لوگوں نے سویلین حکومت کی بحالی کے مطالبے کے لیے آنسو گیس ، بھاری فوجی تعیناتی اور مواصلاتی نظام کی پابندیوں کا سامنا کیا۔مظاہرین نے خرطوم میں صدارتی محل کے قریب اور اس کے جڑواں شہر اومڈرمان میں جنرل عبدالفتاح البرہان کی جانب سے کی گئی فوجی بغاوت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ’عوام کو اختیار دو‘ کے نعرے لگائے اور فوج کے بیرکوں میں واپس جانے کا مطالبہ کیا۔فوجی بغاوت کے بعد سے مظاہرے مسلسل جاری ہیں، ایسے میں گزشتہ مظاہرے میں دارالحکومت اور اس کے اطراف کے علاقوں کے درمیان دریائے نیل کے پل کو شپنگ کنٹینرز لگا کر بلاک کردیا تھا۔تاہم فوجی بغاوت کے بعد سے مارے گئے 56 مظاہرین کی یاد میں ہزاروں لوگ مظاہرہ کرنے کے لیے باہر نکلے، طبی ماہرین کے مطابق اب تک 56 مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں۔