افغان صدر اشرف غنی سے اقتدار چھوڑنے امریکہ کا مطالبہ

,

   

واشنگٹن: امریکہ میں ذرائع نے کہا ہے کہ امریکہ نے افغان صدر اشرف غنی سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق طالبان کی زبردست پیش رفت اور پیش قدمی کو دیکھتے ہوئے امریکہ نے افغان صدر اشرف غنی سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر دفاع جنرل آسٹن اور امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے افغان صدر اشرف غنی کو فون کیا ہے۔ذرائع کا دعویٰ ہے کہ امریکہ کی جانب سے اشرف غنی سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، امریکہ نے کہا کہ سیز فائر کے لیے ضروری ہے کہ اشرف غنی اقتدار سے الگ ہو جائیں اور عبوری حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے۔دوسری طرف عبداللہ عبداللہ کو عبوری ا سیٹ میں ذمہ داریاں ملنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، ادھرافغان نائب صدر کے ملک سے فرار ہونے کی اطلاعات بھی آ رہی ہیں۔ افغان میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امراللہ صالح رات کی تاریکی میں کابل سے تاجکستان چلے گئے ہیں۔ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اشرف غنی اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے پر غور کررہے ہیں۔ اُدھر طالبان کے صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کو لے کر امریکی میڈیا نے جوبائیڈن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔
فوج کو متحرک کرنا اہم ترین ترجیح : اشرف غنی.
کابل۔ افغان صدر اشرف غنی نے ہفتہ کے روز کہا ہے کہ ملکی فوج کو متحرک کرنا، اس وقت ان کی سب سے بڑی ترجیح ہے۔ انہوں نے یہ بات قوم سے اپنے خطاب میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی مسلح افواج کی نئی صف بندی کے لیے سنجیدہ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اشرف غنی کی جانب سے یہ بات ایک ایسے موقع پر کہی گئی ہے جب گزشتہ ہفتہ طالبان نے افغانستان میں غیرمعمولی پیش قدمی کرتے ہوئے کئی صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا ہے اور وہ کابل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ افغانستان پر مسلط کردہ جنگ میں افغان شہریوں کی مزید ہلاکتیں نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس سلسلہ میں ملک کے اندر اور بین الاقوامی شراکتداروں سے صلاح مشورے شروع کر رکھے ہیں۔