فوری قرض کے نام ہراساں کرنے والا ریاکٹ بے نقاب

   


چینی باشندوں کے رول کا انکشاف، کمشنر سائبرآباد سجنار کا بیان
حیدرآباد۔لون اپلیکیشنس کے خلاف کارروائی میں سائبرآباد پولیس نے ایک اہم سراغ دستیاب کرلیا ہے۔ فوری لون کے ذریعہ رقومات کی وصولی اور قرض داروں کو ہراسانی کے اس بڑے معاملہ میں چینی باشندوں کا اہم رول منظر عام پر آیا ہے۔ تجارتی ویزا پر ہندوستان آنے کے بعد مقامی باشندوں سے ملکر ہندوستانیوں کو لوٹنے کے واقعات تشویش کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ سائبرآباد پولیس نے اس سلسلہ میں ایک اور ٹولی کو بے نقاب کیا جس میں چینی باشندوں کے رول کا انکشاف ہوگیا۔ کمشنر پولیس سائبرآباد مسٹر سجنار نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ٹولی کا اصل سرغنہ زیڈ ژانگ مفرور بتایا گیا ہے جبکہ اس کا اصل ساتھی اور ہندوستان میں اس کی سازشوں میں برابر کا ملوث ملزم اوما پتی ساکن دہلی بھی مفرور ہے۔ تاہم پولیس ایک چینی باشندے سیبائی عرف ڈینن ساکن دہلی کو گرفتار کرلیا۔ اس کے علاوہ دیگر ملزمین ستیہ پال کھلیہ، انیرودھ ملہوترا ساکنان دہلی متوطن راجستھان ، ایم آر ہیمنت سیٹھ ساکن حیدرآباد متوطن کڑپہ کو گرفتار کرلیا۔ کمشنر پولیس نے بتایا کہ مقامی افراد کے ساتھ ملکر ان چینی باشندوں نے دو ڈیجیٹل کمپنیاں قائم کی اور کال سنٹر قائم کرتے ہوئے رقومات کو وصول کیا۔ تجارتی ویزا پر چین سے ہندوستان آنے والے ان چینی باشندوں نے اپنے کاروبار کو وسعت دی ہے۔ جملہ گیارہ ایپس تیار کرتے ہوئے قرضہ جات دیئے گئے اور 40 سال سے کم عمر والے افراد ہی کو نشانہ بنایا گیا۔ قرضہ جات دے کر 25 تا30 فیصد سود حاصل کیا گیا۔ کمشنر پولیس نے بتایا کہ قرضہ جات کی ادائیگی میں تاخیر پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا اور ان اپلیکیشنس کے ذریعہ پورے ملک میں اپنا جال پھیلادیا۔ لون ایپس کا استعمال کرنے والوں کی تعداد لاکھوں میں پائی جاتی ہے۔ قرضہ جات کی فراہمی کے بعد قرض وصول کرنے کی ذمہ داری کال سنٹرس کی ہوتی ہے۔