ماہرین قانون سے مشاورت، مرکزی وزراء، ججس اور اہم شخصیتوں کے فون ٹیاپ کرنے کا انکشاف
حیدرآباد۔ 3 ستمبر (سیاست نیوز) کالیشورم پراجکٹ کی تعمیر میں مبینہ بے قاعدگیوں کی جانچ سی بی آئی کے حوالہ کرنے کا تلنگانہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے پر سیاسی حلقوں میں متضاد ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ ایسے میں تلنگانہ حکومت نے فون ٹیاپنگ معاملہ کی جانچ بھی سی بی آئی کے سپرد کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق فون ٹیاپنگ اسکام کی جانچ کرنے والی خصوصی تحقیقاتی ٹیم اور ماہرین قانون سے حکومت نے اس سلسلہ میں رائے طلب کی ہے۔ سابق بی آر ایس حکومت نے ماوسٹوں کے ہمدردوں کے نام پر کئی اہم شخصیتوں کے ٹیلی فون ٹیاپ کئے تھے۔ ٹیلی کام ریگولیٹری اتھاریٹی آف انڈیا کو یہ تاثر دیا گیا کہ ماوسٹوں کے ہمدردوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لئے فون ٹیاپنگ کی جارہی ہے۔ جن قائدین اور شخصیتوں کے فون ٹیاپ کئے گئے ان میں مرکزی وزراء، ہائی کورٹ کے ججس، گورنرس کے علاوہ تلنگانہ کے اہم سیاسی قائدین شامل ہیں۔ چونکہ تحقیقات کے دائرہ میں مرکزی وزراء، گورنرس اور ججس بھی شامل ہیں لہذا حکومت تحقیقات کو سی بی آئی کے سپرد کرنے پر غور کررہی ہے۔ اسکام کے اہم ملزم پربھاکر راؤ کی جانب سے تحقیقات میں عدم تعاون کے سبب تحقیقاتی ٹیم کو پیشرفت میں دشواری ہو رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت جلد ہی اس سلسلہ میں فیصلہ کرتے ہوئے سی بی آئی کو مکتوب روانہ کرے گی۔ پربھاکر راؤ نے سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد امریکہ سے واپسی پر تحقیقات کا سامنا کیا لیکن عہدیداروں کے مطابق وہ تفصیلات پیش کرنے سے گریز کررہے ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم نے پربھاکر راؤ کی عبوری ضمانت منسوخ کرنے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ ابتدائی تحقیقات میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ جملہ 618 فون نمبرس ٹیاپ کئے گئے تھے جن میں کئی اہم شخصیتیں شامل ہیں۔ مرکزی مملکتی وزیر داخلہ بنڈی سنجے کمار بھی تحقیقاتی ٹیم کے روبرو پیش ہوئے اور فون ٹیاپنگ سے متعلق تفصیلات حوالہ کیں۔ سابق بی آر ایس حکومت نے اسپیشل انٹلی جنس برانچ قائم کرتے ہوئے پربھاکر راؤ کو سربراہ مقرر کیا تھا۔ سابق ایڈیشنل ایس پی پرنیت راؤ کی زیر قیادت ٹیم نے فون ٹیاپنگ میں اہم رول ادا کیا۔ ہریانہ کے سابق گورنر بنڈارو دتاتریہ کے علاوہ مرکزی وزراء، ججس اور آئی پی ایس اور آئی اے ایس عہدیدار کے فون ٹیاپ کئے جانے کی اطلاعات ہیں۔ توقع ہے کہ حکومت جلد ہی سی بی آئی تحقیقات کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔ 1