ممبئی ، 30 نومبر (ایجنسیز) فیئر اینڈ لولی کے اشتہار سے ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والی یامی گوتم آج ہندوستانی ٹیلی ویژن اور فلم انڈسٹری کا روشن ستارہ ہے۔ ہماچل پردیش کے ضلع بلاسپور میں 28 نومبر 1988ء کوپیدا ہوئی اورچنڈی گڑھ میں پرورش پائی۔ والد مکیش گوتم پنجابی فلم ڈائرکٹراور والدہ انجلی گوتم ہیں۔بچپن میں یامی بہت کم گو اور شرمیلی تھی۔ وہ بچپن سے ہی بہت محنتی ہیں۔ یامی نے پنجاب یونیورسٹی سے وکالت کی تعلیم حاصل کی۔ آئی اے ایس آفیسر بننے کا ارادہ تھا لیکن قدرت نے یامی کیلئے کچھ اور ہی منتخب کر رکھا تھا اور وہ تھا اداکاری کا میدان۔ جہاں یامی کے فن کو پھلنے پھولنے کا موقع ملا اور ٹیلی ویژن اور فلموں میں نت نئے رول نبھا کرانہوں نے یہ ثابت کر دیاکہ پوشیدہ صلاحیتوں کو صحیح وقت اور اظہار کا وسیلہ درکار ہوتا ہے۔ خوبصورت مسکان اور جگمگاتے چہرے والی یامی سے جب یہ سوال کیا جاتا ہے کہ اگر آپ ایکٹریس نہ ہوتی تو کیا ہوتیں؟ وہ یہی جواب دیتی ہیں کہ میں آئی اے ایس ہوتی۔ یامی نے 2008ء میںٹی وی سیریل ’چاندکے پار چلو‘ سے اپنے کریئر کی شروعات کی اور 2010ء میںکنڑ فلم ’الاسا اتساہا‘ سے پردۂ سیمیں پر جلوہ گر ہوئی۔ پہلی ہندی فلم ’وکی ڈونر‘تھی جس میں ان کے ساتھ بطور ہیرو آیوشمان کھرانہ تھے۔ اس فلم کو بے پناہ مقبولیت ملی اور اس فلم کیلئے یامی کو’ففتھ بورو پلس گولڈ ایورڈ 2012ء‘،’انٹرٹینمنٹ ایوارڈ 2012ء ‘، ’موسٹ ڈیزائیریبل ویمن ایوارڈ‘، ’زی سینے ایوارڈ 2013ء ‘، ’آئیفا ایوارڈ2013ء ‘ اور فلم ’بلا‘ کیلئے ’موسٹ اسٹائلش اَن کنوینشنل ایکٹرس‘ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یامی نے ہندی، تلگو، تمل، پنجابی اور ملیالم فلموں میں بھی کام کیا۔ ان کی مشہور فلموں میں قابل، اُری: دی سرجیکل اسٹرائیک، بلا ، اے تھرس ڈے،او ایم جی ، بدلا پور اور آرٹیکل 370 وغیرہ شامل ہیں لیکن حال میں ریلیز ہوئی فلم ’حق‘ نے یامی کو غیر معمولی شہرت سے نوازا۔ یامی تقدیر کی قائل ہیں لیکن مکافاتِ عمل پر بہت یقین ہے۔ وہ چائے کی بہت شوقین ہیں۔ فرصت کے اوقات میں مطالعہ، انٹیریئرڈیزائننگ اور موسیقی سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔ فطرت کی دلدادہ ہیں اور ہماچل پردیش میں اپنا گرین ہاؤس اور آرگینک گارڈن بنا رکھا ہے۔ 4 جون 2021ء کو فلم ڈائرکٹر آدتیہ دھر سے شادی کی اور یامی ایک پیارے سے بیٹے کی ماں بھی ہیں۔ یامی کی کامیابی ان کی محنت ، لگن اور خلوص کے علاوہ زندگی کے تئیں ان کے مثبت طرز فکر اور حسن عمل میں پوشیدہ ہے اور یہ وہ نکھار ہے جو حسن کو کبھی ماند نہیں پڑنے دیتا۔
