تعلیمی نظام کے متاثر ہونے کی حکومت ذمہ دار ، کالج منتظمین کی پریس کانفرنس
نظام آباد۔4 نومبر ۔ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) تلنگانہ کے خانگی ڈگری کالجوں کے منتظمین نے حکومت پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیس ری ایمبرسمنٹ کی رقم دو سال گزرنے کے باوجود ابھی تک جاری نہیں کی گئی، جس کے باعث تعلیمی ادارے شدید مالی بحران سے دوچار ہیں۔ خانگی کالجوں کے عہدیداران جے پال ریڈی اور نرالہ سدھاکر نے آج منعقدہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ موجودہ حکومت اقتدار میں آنے سے قبل فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم پر بڑے وعدے کیے تھے، لیکن آج تک ایک روپیہ بھی وصول نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت تاخیر سے رقم دیتی تھی، مگر موجودہ حکومت نے تو پچھلے دو سال کے بل ابھی تک ادا نہیں کیے۔ منتظمین نے کہا کہ ہم نے حکومت پر اعتماد کرتے ہوئے غریب طلبہ کو بغیر فیس کے تعلیم فراہم کی، مگر اب ہماری حالت یہ ہو گئی ہے کہ کالج چلانے کے لیے بینک ڈپازٹس ختم ہو گئے، ذاتی زیورات رہن رکھ کر ادارے چلائے اور اب مزید کوئی گنجائش نہیں بچی۔ انہوں نے بتایا کہ ایک کالج کے اخراجات ماہانہ پانچ سے دس لاکھ روپے تک پہنچتے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ گزشتہ سال حکومت کے نمائندوں نے ان سے مذاکرات کر کے واجب الادا رقم کی جلد ادائیگی کی یقین دہانی کرائی تھی، جس پر منتظمین نے اپنی ہڑتال ختم کر دی، لیکن آج تک انہیں بقایا جات میں سے دس فیصد بھی موصول نہیں ہوئے۔ عہدیداران نے واضح کیا کہ جب تک حکومت تمام بقایا جات ادا نہیں کرتی، ہم کالجوں کو دوبارہ نہیں کھولیں گے۔ اگر تعلیمی نظام متاثر ہوتا ہے تو اس کی مکمل ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ اس موقع پر خانگی کالجوں کے ذمہ داران ماریہ گوڑ، داسری شنکر، سوریہ پرکاش، دتّو سرینواس، بالا کرشنا، شنکر اور نریش سمیت کئی کالج نمائندے موجود تھے۔