فیس ری ایمبرسمنٹ کی عدم اجرائی

   

سینکڑوں طلبہ ترک تعلیم پر مجبور، حکومت کی کوتاہی سے اولیائے طلبہ پریشان حال

حیدرآباد ۔ 13 ستمبر(سیاست نیوز) معاشی طور پر پسماندہ طبقات کو تعلیم سے جوڑنے کیلئے حکومتوں کی جانب سے فلاحی او رامدادی اسکیمات کا اعلان مذکورہ طبقات کے لئے جہاںراحت ثابت ہوتا ہے وہیں غریب طبقات سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ سماجی انصاف کا ایک موثر ذریعہ بھی ہے ۔ اسکالر شپ اور فیس ریمبرسمنٹ اسکیمات ہی ایک واحد ذریعہ جس سے غریب اور نادار طلباء وطالبات کو اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ پیشہ وارانہ کورسیس میں داخلے آسان ہوجاتے ہیں مگر حکومت اور متعلقہ محکموں کی لاپراوہی کے نتیجہ میں ان طلبہ کی تعلیم پر نہ صرف اثر پڑتا ہے بلکہ بہت سارے ایسے طلبہ وطالبات بھی ہوتے ہیں جن کا سلسلہ تعلیم منقطع ہوجاتا ہے۔ تعلیم نظام میںبہتری لانے کے دعوئوں کے ساتھ وقتاً فوقتاً اصلاحات بھی لائے جاتے ہیں تاکہ تعلیمی نظام کو موثر بنایاجاسکے اور معیاری تعلیم کی فراہمی کے ذریعہ نئی نسل اپنے اپنے شعبوں میں قابل او رہونہار بنایاجاسکے مگر جب حکومتیں او رمتعلقہ محکمہ ہی طلبہ وطالبات کے مستقبل سے کھلواڑ پر اتر آئیں تو اس کاراست اثر غریب او رمتوسط خاندانوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ وطالبات پر پڑتا ہے۔ عالمی وباء کورونا وائرس کے بعد سے میڈیکل شعبہ بالخصوص پیرا میڈیکل کی اہمیت او ر افادیت کا لوگوں کو اندازہ ہوا ہے حالانکہ حکومتی سطح پر ان شعبہ جات کو فروغ دینے کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات اب تک نہیںاٹھائے گئے تاہم خانگی سطح پر نئے تعلیمی اداروں کا قیام نرسنگ جیسے شعبہ کی مانگ میں اضافہ کا ضرور سبب بنا ہے مگر حالیہ سالوں میں نرسنگ کالجوں اور یونیورسٹیوں کے تئیںریاستی حکومت کے متعصبانہ رویہ کا اثر واضح طو رپر دیکھنے کو ملا ہے۔کئی ایک نرسنگ کالجوں کو انڈین نرسنگ کونسل ( آئی این ایس) کی طرف سے تسلیم نہیںکئے جانے کی وجہہ سے بند کردینا پڑا ہے جبکہ اورایسے کئی نرسنگ کالجس ہیں جس کے طلبہ کو فیس ریمبرسمنٹ کی سہولت سے محروم رکھا جارہا ہے ۔
شعبہ نرسنگ جس کی حالیہ دنوں میں مانگ میںتیزی کے ساتھ اضافہ ہوا تھا اس کے ساتھ حکومت کے اچانک سوتیلے سلوک سے ہزاروں کی تعداد میںطلبہ وطالبات پریشانی کا شکار ہوگئے ہیں۔ نرسنگ کالجوں کو بند ہونے سے بچانے اور نرسنگ کالجوں میں زیر تعلیم طلبہ وطالبات کے مستقبل کو تاریکی میںجانے سے بچانے کے لئے حکومتی سطح پر اقداما ت درکار ہیں۔