تین برسوں سے 4769 کروڑ کی عدم اجرائی، جاریہ سال سے فنڈز بروقت جاری کرنے کالجس انتظامیہ کو تیقن
حیدرآباد۔/15 جولائی، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے گذشتہ تین برسوں سے فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم کے تحت ادا شدنی4769 کروڑ کی تعلیمی اداروں کو اجرائی کیلئے ون ٹائم سیٹلمنٹ کا پیشکش کیا ہے۔ گذشتہ تین برسوں سے تلنگانہ کے تعلیمی اداروں کو حکومت کی جانب سے فیس ری ایمبرسمنٹ کی رقم ادا نہیں کی گئی جو انجینئرنگ اور دیگر پیشہ ورانہ کورسیس میں زیر تعلیم طلبہ کو ادا کی جاتی ہے۔ فیس کی عدم ادائیگی کے سبب کئی تعلیمی ادارے بحران کا شکار ہوگئے اور بند کردیئے گئے۔ دیگر تعلیمی اداروں نے طلبہ کو فیس کی ادائیگی تک اسنادات جاری کرنے سے انکار کردیا۔ نئی حکومت کی تشکیل کے بعد کالجس کے نمائندوں نے چیف منسٹر ریونت ریڈی سے اس بارے میں نمائندگی کی۔ چیف منسٹر نے جواہر لال نہرو ٹکنالوجیکل یونیورسٹی کے پروگرام میں کالجس کے انتظامیہ کو یقین دلایا کہ حکومت بقایا جات کے سلسلہ میں ہمدردانہ غور کرے گی۔ چیف منسٹر نے تیقن دیا کہ جاریہ تعلیمی سال سے کسی تاخیر کے بغیر فیس ری ایمبرسمنٹ کی رقم جاری کردی جائے گی۔ انہوں نے گذشتہ تین برسوں کے بقایا جات کے سلسلہ میں ون ٹائم سیٹلمنٹ کی بات کہی تاہم اس سلسلہ میں مزید کوئی وضاحت نہیں کی جس کے نتیجہ میں کالجس انتظامیہ میں الجھن پائی جاتی ہے۔ چیف منسٹر نے کالجس کے انتظامیہ کو مشورہ دیا کہ وہ اس مسئلہ پر ان سے ملاقات کریں تاکہ کوئی درمیانی راہ تلاش کی جاسکے۔ بتایا جاتا ہے کہ خانگی پیشہ ورانہ کالجس کے انتظامیہ نے چیف منسٹر سے اپیل کی ہے کہ وہ مکمل بقایا جات کی اجرائی کو یقینی بنائیں۔ وائی ایس راج شیکھر ریڈی حکومت نے غریب طلبہ کو پیشہ ورانہ کورسیس میں تعلیم کیلئے فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم متعارف کی تھی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ کالجس کے ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی تنخواہوں کی ادائیگی اور انجینئرنگ کالجس کو چلانا بھی فیس باز ادائیگی پر ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات میں بھلائی اسکیمات اور ترقی دونوں شامل ہیں۔ بعض صورتحال میں فلاحی اسکیمات کو ترجیح دیتے ہوئے ترقیاتی کاموں کو روکنا پڑا۔ ریونت ریڈی نے بتایا کہ راج شیکھر ریڈی نے راجیو آروگیہ سری اور فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیمات کا آغاز کیا تھا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ فیس ری ایمبرسمنٹ کے بقایا جات کے سلسلہ میں ون ٹائم سیٹلمنٹ اسکیم کے ذریعہ یکسوئی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کالجس کے انتظامیہ کے وفد کو سکریٹریٹ میں ملاقات کرنے کا مشورہ دیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وزیر فینانس اور وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ساتھ ملکر وہ اس معاملہ کی یکسوئی کریں گے۔1