فیلو شپ کی منظوری میں طلبہ سے ناانصافی کیخلاف 30 اگست کو عثمانیہ یونیورسٹی میں دھرنا

   

آر ایس ایس بی سی تحفظات کے خلاف، سابق رکن راجیہ سبھا ہنمنت راؤ کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 28 ۔ اگست (سیاست نیوز) یو پی اے حکومت کی جانب سے ریسرچ اسکالر کے ساتھ فیلو شپ کی منظوری میں ناانصافیوں اور مجوزہ نئی تعلیمی پالیسی کے خلاف 30 اگست کو عثمانیہ یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں کی جانب سے دھرنا منظم کیا جائے گا ۔ کانگریس پارٹی میں دھرنے کی تائید کا اعلان کیا ہے ۔ سابق رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت راؤ نے آج گاندھی بھون میں طلبہ قائدین کے ساتھ احتجاجی دھرنا کا پوسٹر جاری کیا ۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہنمنت راؤ نے کہا کہ یو پی اے دور حکومت میں ریسرچ اسکالرس کو ماہانہ فیلو شپ دی جاتی رہی۔ راجیو گاندھی فیلو شپ کے ذریعہ تعلیم اور ریسرچ میں سہولت کے لئے یہ سلسلہ یو پی اے دور حکومت میں جاری رہا لیکن بی جے پی برسر اقتدار آنے کے بعد یہ سلسلہ منقطع کردیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی جیسی قدیم اور عظیم یونیورسٹی کے صرف 7 ریسرچ اسکالرس کو فیلو شپ منظور کی گئی اور ساری ریاست میں جملہ 47 طلبہ کو منظوری دی گئی۔ برخلاف اس کے اترپردیش اور دیگر ریاستوں میں سینکڑوں طلبہ کو فیلو شپ جاری کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے بی جے پی قائدین بی جے پی کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی کے قائدین اس ناانصافی پر خاموش ہیں۔ راجیو گاندھی سے موسوم فیلو شپ سے سابق وزیراعظم کا نام علحدہ کردیا گیا۔ ہنمنت راؤ نے کہا کہ نظام حیدرآباد میں آزادی سے قبل تعلیمی پسماندگی کے لئے عثمانیہ یونیورسٹی قائم کی تھی لیکن مرکز 100 سال تکمیل کرنے والی اس یونیورسٹی سے ناانصافی کر رہا ہے ۔ ہنمنت راؤ نے تحفظات کے مسئلہ پر موہن بھاگوت کے بیان کی مذمت کی اور کہا کہ آر ایس ایس پسماندہ طبقات کے تحفظات کو ختم کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی سی تحفظات کا از سر نو جائزہ لینے کی تجویز مضحکہ خیز ہے کیونکہ بی سی طبقات نے بی جے پی کی جانب سے اعلیٰ طبقات کو 10 فیصد تحفظات کی فراہمی پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ سپریم کورٹ نے اگرچہ 50 فیصد تحفظات کی حد مقرر کردی ہے اس کے باوجود بی جے پی نے اعلیٰ طبقات کو تحفظات فراہم کئے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر تحفظات کے بارے میں غور کرنا ہی ہے تو پھر اعلیٰ طبقات کے تحفظات پر بھی غور کیا جائے۔ صرف ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی اور اقلیت سے ناانصافی کیوں ؟ انہوں نے کہا کہ 1983 ء میں منڈل کمیشن نے بی سی طبقات کو 27 فیصد تحفظات کی سفارش کی تھی لیکن آج تک عمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس میں یو پی اے حکومت نے پسماندہ طبقات کو تحفظات فراہم کئے جس کے نتیجہ میں ہزاروں طلبہ کو داخلہ ملا ہے۔ آر ایس ایس ملک میں تحفظات ختم کرنا چاہتی ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے ہنمنت راؤ نے کہا کہ تین سال کی عمر سے تعلیم کو لازمی قرار دینا ناقابل عمل ہے ۔ ترقی یافتہ ممالک میں پانچ سال کے بعد تعلیم کا آغاز کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی ایک طرف خود کو او بی سی طبقہ سے قرار دیتے ہیں تو دوسری طرف ان کی حکومت پسماندہ طبقات کے ساتھ ناانصافی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پسماندہ طبقات کے ووٹ حاصل کرتے ہوئے ان سے ناانصافی کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ ’’ووٹ ہمارا راج تمہارا‘‘ اب نہیں چلے گا۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ 30 اگست کو عثمانیہ یونیورسٹی میں دھرنا کی تائید کریں۔