حیدرآباد، رنگاریڈی متحدہ اضلاع سے 70 کروڑ، ماباقی8 متحدہ اضلاع سے 30 کروڑ روپئے وصول
حیدرآباد ۔ 28 ڈسمبر (سیاست نیوز) گاڑیوں کے فینسی نمبروں کے ڈیمانڈ نے محکمہ ٹرانسپورٹ پر پیسوں کی بارش کردی ہے۔ جنوری سے ڈسمبر 2024ء تک 100 کروڑ روپئے کی ریکارڈ آمدنی ہوئی ہے۔ ریاست کے تمام 10 متحدہ اضلاع میں 56 آر ٹی اے دفاتر ہیں، جن میں حیدرآباد اور رنگاریڈی متحدہ اضلاع کے حدود میں واقع 12 آر ٹی اے دفاتر سے 70 کروڑر وپئے کی آمدنی ہوئی، جس میں خیرت آباد آر ٹی اے آفس کو سرفہرست مقام حاصل ہوا ہے جس سے تقریباً 30 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی ہے۔ خیرت آباد آر ٹی اے آفس کے حدود میں بنجارہ ہلز، جوبلی ہلز جیسے علاقے ہیں جہاں پر بڑے صنعتکار، تاجر، فلم انڈسٹری کی مشہور شخصیات، سیاسی قائدین، اعلیٰ عہدیداروں کے ارکان خاندان رہتے ہیں جس کی وجہ سے گاڑیوں کے فینسی نمبرات کیلئے بہت زیادہ مانگ ہوتی ہے۔ حال ہی میں 9999 نمبر کیلئے ایک صنعتکار نے 25 لاکھ روپئے خرچ کرتے ہوئے اس نمبر کو اپنے نام کرلیا ہے۔ تاہم ریاست کے دوسرے اضلاع میں فینسی نمبرات کیلئے اتنا زیادہ ڈیمانڈ نہیں ہے۔ حیدرآباد، رنگاریڈی کے بعد اضلاع ورنگل کریم نگر میں تھوڑا ڈیمانڈ ہے۔ ماباقی اضلاع میں فینسی نمبرات کیلئے 26 ہزار تا 2 لاکھ تک ڈیمانڈ دیکھا گیا۔ اس سال فینسی نمبرات کی نیلامی میں حصہ لینے درخواست داخل کرنے والے ایک لاکھ سے زیادہ افراد ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ ان میں تقریباً 60 فیصد افراد کا متحدہ اضلاع حیدرآباد اور رنگاریڈی سے تعلق ہے۔ اس حساب سے درخواست فیس کی شکل میں محکمہ ٹرانسپورٹ کو تقریباً 60 کروڑ روپئے وصول ہوئے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ سال 2024ء میں محکمہ ٹرانسپورٹ کو فینسی نمبرات سے 100 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی ہے۔2