فیڈرر، سرینا اور کئی سینئر کھلاڑیوں کی گولڈ میڈل امیدیں متاثر

   

لندن،ٹوکیو ۔30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام )2020 کے اولمپکس 2021 تک ملتوی ہونے سے خدشہ ہے کہ بڑی عمر کے کھلاڑیوں کی گولڈ میڈل کی امیدیں بکھر جائینگی۔ کئی نامور کھلاڑیوں نے کہا ہے کہ ایک سال کا طویل عرصہ خودکو فٹ رکھنا صرف ہم جیسے عمر رسیدہ کھلاڑیوں کے لئے ہی نہیں ، نوجوان کھلاڑیوں کو بھی پریشان کن رکھے گا۔ زخم کسی بھی وقت کسی بھی کھلاڑی کو گھیر سکتی ہے۔ امریکی خاتون ٹینس اسٹار سرینا ولیمز کا جو آئندہ سال ستمبر میں40 برس کی ہوجائینگی انہوں نے کہا ہے کہ مجھے گولڈ میڈل کا خواب ایک سال تک خوف زدہ رکھے گا۔ ٹوکیو اولمپکس میں کھیلنا خواہش ہے، ولیمز کے پاس پہلے ہی چار اولمپک گولڈ میڈلس ہیں۔ راجر فیڈرر بھی اس حوالے سے پریشان ہیں وہ اگلے سال اگست میں 40 ویں سالگرہ منائیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اولمپکس کی تاخیر کئی کھلاڑیوں کو مقابلے سے دور بھی کرسکتی ہے۔ فیڈرر کو اولمپکس 2012 لندن میںسلور میڈل جیتنے سے قبل زخمی ہونے سے 2016 ریو اولمپکس سے باہر ہونا پڑا تھا۔ تاہم امریکی ٹاپ گالفر ٹائیگر ووڈ گیمز کے التواء سے خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ وقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکی گالف ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے، ٹائیگر ووڈز اگلے سال دسمبر میں 46 سال کے ہوں گے۔ وہ کمر کی تکلیف سے دوچار ہیں۔ چینی بیڈ منٹن سوپر اسٹار لن ڈین اگلے کھیلوں کے ہونے تک 37 سال کے ہوجائیں گے۔ لن نے 2008 میں بیجنگ اور چار سال بعد لندن اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتا تھا ، ان کے خیال میں ایک سال مشکل اورکھٹن ضرور ہوگا مگرخود کو ہر قسم کی تکلیف اور جسمانی مسائل سے بچانااولمپکس گیمز میں شرکت سے زیادہ پریشان لمحات ہوں گے، چھ اولمپکس گولڈ میڈل جیتنے والی 35 سالہ ایتھلیٹ ایلیسن فیلکس دو سال ٹوکیو اولمپکس کیلئے اپنے الوداعی اولمپکس کے طور پرتیاری کررہی ہیں۔ فیلکس اس جذبے کے ساتھ ٹریننگ کررہی ہیں کہ ان کی مسلسل پانچویں اولمپکس میں شرکت کیسی ہوگی۔