فیڈررکا 20 سالہ ومبلڈن کریر رواں سال توجہ کا مرکز

   

پیرس ۔ 26 جون (سیاست ڈاٹ کام) آج سے 20 سال قبل راجر فیڈرر نے ومبلڈن کریر کا آغاز کیا تھا لہذا یکم جولائی سے شروع ہونے والے سیزن کے تیسرے گرانڈ سلام ومبلڈن میں پھر ایک مرتبہ فیڈرر پر توجہ مرکوز ہوگی کیونکہ وہ یہاں ناصرف گرانڈ سلام خطاب حاصل کرنے والے سب سے معمر ترین چمپین ہوں گے بلکہ ریکارڈ نواں خطاب بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ فیڈرر جوکہ آگست میں 38 برس کے ہوجائیں گے، وہ پہلے ہی 2017ء میں 35 برس کی عمر میں ومبلڈن خطاب حاصل کرتے ہوئے یہاں گرانڈ سلام چمپین بننے والوں کی فہرست میں معمر ترین کھلاڑی کا ریکارڈ درج کردیا ہے۔ آسٹریلیا کے کین روسوال جنہوں نے 1972ء جب آسٹریلین اوپن خطاب حاصل کیا تھا، تو ان کی عمر 37 برس تھی، اب فیڈرر کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ روسوال کا ریکارڈ بھی توڑ دیں۔ ومبلڈن کے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے فیڈرر نے کہا کہ مجھے یہاں ٹینس کھیلتے ہوئے کافی خوشی محسوس ہوتی ہے، کیونکہ اس میدان سے میری خوشگوار یادیں وابستہ ہونے کے علاوہ میرے تمام ہیروز نے یہیں خطابات حاصل کئے ہیں۔ 20 مرتبہ کے گرانڈ سلام چمپین نے مزید کہا کہ جب بھی میں یہاں واپس آتا ہے تو میں یہاں اپنے ہیروز کی طرح مظاہرے کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ 2017ء کے فائنل میں انہوں نے مارن سیلچ کو شکست دیتے ہوئے خطاب حاصل کیا تھا جبکہ پہلی مرتبہ انہوں نے یہاں 2003ء میں خطاب حاصل کیا تھا جس کے بعد 2004ء، 2005ء، 2006ء،2007ء اور 2009ء میں خطابات حاصل کئے تھے۔ 2013ء میں انہیں حیران کن طور پر دوسرے ہی مرحلے میں یوکرین کے سرجی اسٹاکوسکی کے خلاف شکست برداشت کرنی پڑی تھی۔ فیڈرر کو ومبلڈن کیلئے پسندیدہ کھلاڑی تصور کیا جارہا ہے کیونکہ انہوں نے گزشتہ اتوار ’’ہال اوپن خطاب‘‘ 10 ویں مرتبہ حاصل کیا جبکہ ان کے ساتھ دفاعی چمپین نوواک جوکوچ اور رافیل نڈال خطاب کیلئے مضبوط دعویداروں میں شامل ہیں۔ عالمی درجہ بندی میںنواک جوکووچ کو پہلا مقام حاصل ہے جبکہ نڈال اس وقت دنیا کے دوسرے بہترین کھلاڑی ہیں۔