ف10فیصد تحفظات کو دستوری بنچ سے رجوع کرنے احکام کی اجرائی سے انکار

   

تحسین پونا والا کی درخواست پر سپریم کورٹ کی رولنگ ، قانونی جواز پر غور کرنے سے اتفاق ، مرکز کو نوٹس

نئی دہلی ۔ 11مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے آج کہا کہ معاشی طور پر کمزور طبقات کو 10فیصد تحفظات کے کوٹہ کے مسئلہ کو اس مرحلے پر دستوری بنچ سے رجوع کرنے کے احکام جاری کرنے کے حق می ںنہیں ہیں ۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی زیرقیادت بنچ نے کہا کہ اس مسئلہ پر وہ 28مارچ کو سماعت کرے گی اور اس بات پر غور کیا جائے گا کہ اس مسئلہ کو دستوری بنچ سے رجوع کرنے کی آیا کوئی ضرورت ہوگی ۔ اس بنچ نے جس میں جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ بھی شامل ہیں ۔ درخواست گذار کی طرف سے رجوع ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون سے کہا کہ وہ ان کی درخواست میں اٹھائے گئے نکات پر مختصر نوٹ داخل کریں ۔ قبل ازیں معاشی طور پر کمزور امیدواروں کو عام زمرہ کے تحت تعلیم و روزگار میں 10فیصد تحفظات دینے مرکز کے فیصلہ پر حکم التواء جاری کرنے سے انکار کردیا تھا ۔ تاہم عدالت عظمیٰ نے قانون کے جواز پر غور کرنے سے اتفاق کرتے ہوئے کانگریس کے خاص اور ایک بزنسمین تحسین پونا والا کی درخواست پر مرکز کو نوٹس جاری کی ہے ۔ راجیو دھون ان مقدمہ میں تحسین پونا والا کی پیروی کررہے ہیں ۔ انہوں نے بنچ سے کہا کہ ان کی شکایت صرف یہی ہے کہ کوٹہ سے اس مرحلہ پر 50 فیصد حد کی خلاف ورزی نہ ہوسکے ۔ عدالت عظمی نے ایسی ہی ایک درخواست پر مرکز کو نوٹس جاری کی ہے اور تحسین پونا والا کو تازہ درخواست کو اس مقدمہ کی دیگر درخواستوں کے ساتھ مربوط و منسلک کردیا جائے ۔ ایک غیر سرکاری تنظیم ( این جی او ) ’’ نوجوان برائے مساوات ‘‘ اور جن پت ابھیا کے بشمول مختلف فریقوں نے درخواست داخل کیا ہے ۔ ’’ نوجوان برائے مساوات ‘‘ تنظیم نے اپنے صدر کوشل کانت مشرا کے ذریعہ دائر کردہ درخواست میں دستور کے ( 103ویں ترمیمی) قانون کے دفعات 20 اور 19 کو کالعدم کرنے کی اپیل کے ساتھ کہا تھا کہ معاشی حالت تحفظات کیلئے خالص بنیاد نہیں ہوسکتی ۔اس مسودہ قانون سے دستور کے بنیادی خد و خال کی خلاف ورزی ہوسکتی ہے ۔