قابض اسرائیل نے غزہ میں 1160 مساجد اور 40 قبرستان مٹا ڈالے

,

   

فلسطینی عوام کے مذہبی و سماجی ڈھانچے پر ضرب، وقف کی 646 عمارتیں بھی مکمل طور پر تباہ

غزہ پٹی ۔ 26 اگست (ایجنسیز) غزہ کی وزارت اوقاف و امور دینیہ کے ڈائریکٹر جنرل انور ابو شاویش نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کی جاری نسل کشی اور غزہ پر مسلط کی گئی جنگ نے عبادت گاہوں، مساجد، قبرستانوں، وقف کی املاک اور دینی مراکز کو پوری طرح تباہ کر دیا ہے۔ یہ وہ مقدس مقامات اور ادارے ہیں جو فلسطینی عوام کے مذہبی و سماجی ڈھانچے کا بنیادی حصہ تھے۔ انور ابو شاویش نے بتایا کہ صیہونی دشمن نے تمام عالمی اور انسانی قوانین کو روند ڈالا اور اور امور دینیہ اور ا وقاف کے شعبے کو پانچ سو ملین ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچایا۔ اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں موجود 1244 مساجد میں سے قابض اسرائیل نے 1160 کو براہِ راست نشانہ بنایا، جن میں 909 مساجد مکمل طور پر زمین دوز کر دی گئیں اور کھنڈر میں تبدیل ہو گئیں۔ باقی 251 مساجد کو شدید نقصان پہنچا جس کے بعد وہ عبادت کے قابل نہ رہیں۔ اس وحشیانہ کارروائی کے نتیجے میں مسلمانوں کی اجتماعی عبادات، نمازِ جمعہ اور جماعت بری طرح متاثر ہوئیں۔ اسی طرح صیہونی جارحیت نے غزہ شہر میں تین گرجا گھروں کو بھی ڈھا ڈالا۔ انور ابو شاویش نے الجزیرہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو میں کہا کہ قابض اسرائیل کے حملوں نے نہ صرف نمازِ جمعہ اور جماعت کو روک دیا بلکہ قرآن کریم کی تعلیم و تدریس کے حلقے اور دینی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں۔ تاہم وزارت اوقاف نے اسلامی دنیا کی دینی تنظیموں اور اہل خیر کے تعاون سے پورے غزہ میں پانچ سو سے زیادہ عارضی مصلیٰ قائم کیے ہیں تاکہ اذان بلند ہو سکے اور نماز قائم رہے، خصوصاً پناہ گزین کیمپوں میں۔ وزارت اوقاف کے میڈیا ڈائریکٹر کے مطابق صیہونی جارحیت نے اموات اور شہداء کے اجساد کو بھی نہ بخشا۔ قابض اسرائیل نے 60 میں سے 40 قبرستانوں کو نشانہ بنایا، جن میں 22 کو مکمل تباہ اور 18 کو جزوی نقصان پہنچایا۔ اس سے بھی بڑھ کر جارحیت نے قبروں کی بے حرمتی کی، شہداء اور مردوں کی لاشیں نکالیں اور ان کے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا۔ قابض اسرائیل نے وقف کی 646 عمارتیں بھی مکمل طور پر تباہ کر ڈالیں، جن سے وابستہ درجنوں کارخانے، ورکشاپیں اور دکانیں ختم ہو گئیں۔ ان مالکان کو 30 ملین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا۔ وزارت اوقاف کے میڈیا ڈائریکٹر نے بتایا کہ اس جنگ نے غزہ کے شہریوں کو دو سال سے حج اور عمرہ جیسی عظیم عبادات سے بھی محروم کر دیا ہے۔ عام حالات میں ہر سال ساڑھے تین ہزار سے زیادہ شہری حج کے لیے اور ہزاروں عمرہ کی ادائیگی کے لیے جاتے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ قابض اسرائیل نے وزارت اوقاف کے زیر انتظام دینی تعلیمی اداروں اور دعوتی مراکز کو بھی نشانہ بنایا۔ تقریباً 30 شرعی ادارے تباہ یا متاثر ہوئے جن میں پانچ بڑے ادارے شامل ہیں، جیسے کہ اسلامی دعوت کالج اور مدارس شرعیہ۔ ان حملوں کے باعث ہزاروں طلبہ اور مستفید ہونے والے افراد کی زندگیاں اور تعلیم مفلوج ہو کر رہ گئیں۔