ماسکو: قازقستان میں پیٹرولیم قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاجی مظاہرے دھرنوں میں تبدیل ہوگئے۔جھڑپوں میں 13 پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں افراد ہلاک ہوگئے۔ملک بھر میں ہنگامی صورتحال نافذ کردی گئی ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تیل کے ذخائر سے مالا مال ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد قازقستان میں مظاہرے تیسرے روز بھی شدت اختیار کرگئے۔ ملک کے سب سے بڑے شہر الماتے مظاہرین اور سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، مظاہرین نے الماتے کے ہوائی اڈے پر قبضہ کر لیا تھا جبکہ پولیس کے کئی دفاتر پر بھی دھاوا بولا جسے ناکام بنا دیا گیا۔ روس نے قازق صدر کی درخواست پر بگڑتے حالات پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اپنا پہلا فوجی دستہ بھیج دیا ہے ، الماتے شہر کے بعد دارالحکومت نورسلطان میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ، ملک کے بیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر د ی گئی۔ حکومت کو برطرف کیے جانے اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیے جانے کے باوجود مظاہرین سڑکوں سے جانے کو تیار نہیں۔