قازقستان میں پُرتشدد احتجاج کی لہر

,

   

۔ 12پولیس اہلکار ، درجنوں مظاہرین مارے گئے

الماتی : قازقستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر عوام کا احتجاج خونی رنگ اختیار کر گیا ‘پرتشدد احتجاج کی لہر کے دوران عوام سراپا احتجاج‘12 پولیس اہلکار ‘درجنوں مظاہرین مارے گئے ‘ایک سکیورٹی آفیسر کی سر کٹی لاش برآمد‘احتجاج کے دوران 353 مظاہرین کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سرکاری ٹی وی چینل نے ہنگامہ آرائی کے دوران درجنوں مظاہرین سمیت 12 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق ہے اور بتایا ہے کہ ایک سکیورٹی آفیسر کی سر کٹی لاش بھی ملی۔پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مظاہرین کی ہلاکتیں رات گئے اس وقت ہوئیں، جب انہیں ملک کے سب سے بڑے شہر الماتی میں ایک بڑی انتظامی عمارت میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی گئی۔ٹی اے ایس ایس اور ریا نوواسٹ نیوز ایجنسیز کے مطابق ’گذشتہ رات انتہا پسندوں نے انتظامی عمارت اور پولیس سٹیشنوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔پولیس کے ترجمان سلطنت ازیربک کا کہنا تھا کہ ’درجنوں حملہ آوروں کو ملیا میٹ کر دیا گیا۔میڈیا کے مطابق سینکڑوں مظاہرین کو الماتی شہر میں دیکھا، ان میں سے کچھ نے ہیلمٹس پہن رکھے تھے، وہ شہر کے وسط میں جمع ہوئے اور ایسی پولیس کی گاڑی میں پریڈ کی جس کو قازقستان کے پرچم میں لپیٹا گیا تھا۔حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا اعلان کیے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ویڈیوز میں مظاہرین کی جانب سے ہتھیاروں کو قبضے میں لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، زیادہ تر گلیاں خالی ہیں اور پس منظر میں دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ایک کروڑ 90 لاکھ آبادی پر مشتمل ملک میں شدید احتجاج کی لہر اس وقت شروع ہوئی، جب نئے سال کے موقع پر مائع پٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی قیمتوں میں اضافہ سامنے آیا تھا۔ قازقستان میں زیادہ تر گاڑیوں میں ایل پی جی ہی استعمال ہوتی ہے۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد الماتی اور مغربی صوبے مینگیستاؤ میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ تیل اور گیس برآمد کرنے والے ملک میں توانائی کے وسیع ذخائر کے ہوتے ہوئے قیمتوں میں اضافہ غیر منصفانہ ہے۔