آستانہ: قازقستان کی کان میں آگ لگنے سے ہلاک ہونے والے کان کنوں کی تعداد 22 سے بڑھ کر 32 ہوگئی جب کہ اب بھی ایک درجن سے زائد کان کن راکھ کی ڈھیر کے ملبے تلے دبے ہیں۔میڈیا کے مطابق کان میں آگ لگنے کے وقت وہاں 250 سے زائد کان کن موجود تھے جن میں سے اکثر بھاگ کر اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوگئے لیکن 50 سے زائد پھنس گئے تھے۔قازقستان کے سوویت یونین سے علیحدگی کے بعد کسی کان میں لگنے والی یہ سب سے بڑی ہلاکت خیز آگ ہے۔ یہ کان ایک ہندوستانی تاجر لکشمی میتل کی ملکیت ہے۔ ہندوستانی تاجر لکشمی میتل کی کان کنی کی کمپنی قازقستان میں مہلک حادثات کی ایک تاریخ رکھتی ہے اور ان پر باقاعدگی سے حفاظت اور ماحولیاتی اصول و ضوابط کی عدم پاسداری کا الزام لگتا آیا ہے۔امدادی کاموں کے دوران 30 کان کنوں کی نعشیں نکالی گئیں جبکہ 14 لاپتہ ہیں۔ جن کے زندہ ملنے کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔یاد رہے کہ دو ماہ قبل بھی ہندوستانی تاجر لکشمی میتل کی ہی ایک اور کان میں لگنے والی آگ میں 5 کان کن ہلاک ہوگئے تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور آگ لگنے کی وجہ میتھین گیس کا اخراج لگتی ہے تاہم تفتیش جاری ہے۔