قانونی چارہ کے بغیر غریب جیلوں میں پژمردگی کا شکار

   

حیدرآباد ۔ 18 ستمبر (سیاست نیوز) ایک سو قصورواروں کو فرار ہوجانے دیں لیکن ایک بے قصور کو سزاء نہیں دی جانی چاہئے یہ ہے قانون کی حکمرانی کا رہنمایانہ اصول۔ تاہم حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا ہے۔ یوتھ فار اینٹی کرپشن

(YAC)

نام کی شہر کی ایک این جی او کی جانب سے داخل کئے گئے حق معلومات (آر ٹی آئی) میں چونکا دینے والے حقائق سامنے آئے ہیں۔ اس این جی او نے ملک میں زیردوران مقدمہ کے قیدیوں کے موقف کی اسٹڈی کی۔ اس این جی او کے ممبر این منی دیپ کی جانب سے داخل کئے گئے ایک آر ٹی آئی کیلئے حکومت کی جانب سے دیئے گئے جواب میں چونکادینے والے حقائق کا انکشاف ہوا ہے۔ YAC کے فاونڈر راجندر پلناٹی نے کہا کہ ’’انصاف کے حصول کی کوشش میں برسوں سے ملک کی جیلوں میں لاکھوں بے قصور نوجوان نڈھال ہورہے ہیں‘‘۔ منی دیپ کی جانب سے داخل کردہ ایک آر ٹی آئی کو نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو

(NCRB)

کے جواب کے مطابق یہ معلوم ہوا کہ تین لاکھ سے زیادہ کیسیس مقدمات کے مختلف مراحل میں ہیں، ان میں ڈسمبر 2019ء تک کے این سی آر بی ڈیٹا کے مطابق 61,359 کو بری کردیا گیا۔ زیردوران مقدمات کے زیادہ تر قیدی غریب ہیں اور سماج کے پسماندہ طبقات سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک سال سے زیادہ عرصہ سے جیل میں ہیں۔ یہ بھی انکشاف ہوا کہ زیردوران مقدمات کے زیادہ تر غریب قیدیوں کی ضمانت کیلئے تین ماہ تا دو سال کی مدت تک انتظار کرنا پڑا۔ زیردوران مقدمات کے یہ قیدی قانون بیداری کے فقدان، ان کی ضمانت دینے کیلئے لوگوں کے نہ ملنے اور غربت کی وجہ جیل میں کمزور، ناتوان اور پژمردگی کا شکار ہورہے ہیں۔ وائی اے سی نے اس رجحان کا سنجیدگی کے ساتھ نوٹ لیتے ہوئے قانون کی عدالتوں سے خواہش کی کہ اس مسئلہ پر انسانی حقوق کی ایک خلاف ورزی کے طور پر توجہ دی جائے اور اس پر ازخود کارروائی کی جائے۔ وائی اے سی نے کہا کہ اس کی لیگل ٹیم اس رجحان کے خلاف مفادعامہ کی درخواست داخل کرے گی اور اس کی تیزتر یکسوئی کیلئے اس مسئلہ کو اٹھائے گی اور کسی قانونی چارہ جوئی کے بغیر جیلوں میں نڈھال ہورہے غریب اور کمزور طبقات کے قیدیوں کیلئے انصاف کو یقینی بنائے گی۔