قانون ساز اسمبلی کے مانسون سیشن میں کے سی آر کی شرکت پر تجسس برقرار

   

حکمت عملی طئے کرنے سینئر قائدین سے مشاورت، کالیشورم کمیشن رپورٹ پر گرما گرم مباحث کا امکان، پنچایت چناؤ کی تیاریوں کا جائزہ
حیدرآباد ۔ 27 ۔ اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز اسمبلی کا مانسون سیشن جو 30 اگست سے شروع ہورہا ہے، ہنگامہ خیز ثابت ہوگا۔ کالیشورم پراجکٹ اور مختلف بیاریجس کی تعمیر میں مبینہ بے قاعدگیوں کی جانچ سے متعلق جسٹس پی سی گھوش کمیشن کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے گی۔ کمیشن نے بے قاعدگیوں کے سلسلہ میں سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور سابق وزراء ہریش راؤ اور ای راجندر کو راست طور پر ذمہ دار قرار دیا ہے۔ حکومت نے کمیشن کی رپورٹ پر اسمبلی میں مباحث کے بعد کارروائی سے متعلق فیصلہ کرنے کا اشارہ دیا ہے ۔ اسی دوران مانسون سیشن کیلئے بی آر ایس کی حکمت عملی طئے کرنے کیلئے پارٹی سربراہ کے سی آر نے سینئر قائدین سے مختلف مراحل میں مشاورت کی ہے ۔ پی سی گھوش کمیشن کی رپورٹ پر مباحث میں قائد اپوزیشن کی حیثیت سے کے سی آر حصہ لیں گے یا نہیں ، اس بارے میں الجھن برقرار ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق چیف منسٹر کے سی آر مانسون سیشن میں شرکت نہیں کریں گے اور انہوں نے کالیشورم کمیشن کی رپورٹ پر مباحث کی ذمہ داری کے ٹی آر ، ہریش راؤ اور جگدیش ریڈی کو سونپی ہے۔ کمیشن کی رپورٹ میں چونکہ راست طور پر کے سی آر کو نشانہ بنایا گیا ، لہذا وہ مباحث میں حصہ لیکر حکومت کو تنقید کا موقع فراہم کرنا نہیں چاہتے۔ گزشتہ اجلاسوں کی طرح کے سی آر غیر حاضر رہیں گے اور لیجسلیچر پارٹی کی قیادت کے ٹی آر اور ہریش راؤ کریں گے ۔ بتایا جاتا ہے کہ بی آر ایس نے پی سی گھوش کمیشن کی رپورٹ کو غلط ثابت کرنے کیلئے درکار دستاویزی مواد تیار کرلیا ہے ۔ مباحث کے دوران کمیشن کی خامیوں کو بے نقاب کیا جائے گا ۔کے سی آر نے قائدین کو ہدایت دی کہ وہ دونوں ایوانوں میں کالیشورم کمیشن کی رپورٹ کے خلاف مدلل بحث کریں اور تحقیقات کے طریقہ کار کو نشانہ بنائیں۔ قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن مدھو سدن چاری کو مباحث کی حکمت عملی طئے کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے ۔ دونوں ایوانوں کے پارٹی ارکان کو پابند کیا گیا کہ وہ مانسون سیشن میں پابندی سے شرکت کریں اور کالیشورم رپورٹ پر مباحث کے دوران ایوان میں موجود رہیں۔ ذرائع کے مطابق کے سی آر نے مجالس مقامی کے انتخابات اور 42 فیصد بی سی تحفظات کا بھی جائزہ لیا۔ مجالس مقامی کے انتخابات کے لئے پارٹی کیڈر کو ابھی سے متحرک کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور ضلع کمیٹیوں سے امکانی امیدواروں کے ناموں کی فہرست طلب کی جائے گی۔ بی آر ایس نے پنچایت راج اداروں میں پسماندہ طبقات کو زائد ٹکٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ 42 فیصد تحفظات کی فراہمی کے نام پر کانگریس پارٹی بی سی طبقات کی مکمل تائید حاصل کرنے سے روکا جاسکے۔ پارٹی نے کسانوں کے مسائل خاص طور پر یوریا کی قلت، اضلاع میں موسلادھار بارش سے نقصانات ، فصلوں کو نقصان ، انتخابی وعدوں کی عدم تکمیل اور فلاحی اسکیمات پر موثر عمل آوری میں ناکامی جیسے امور پر حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی جائے گی۔ 1