چہل قدمی کرنے والوں کی صحت متاثر ہونے کے اندیشے ۔ فوری بحالی کے اقدامات پر زور
حیدرآباد 16 دسمبر ( سیاست نیوز) : نامپلی پبلک گارڈن میں قانون ساز کونسل کی عمارت کے قریب 165 سال پرانا کنواں ایک بار پھر شدید آلودگی سے لڑ رہا ہے اور اس کا پانی سیوریج کی وجہ سے گہرا سبز ہورہا ہے ۔ پچھلے کچھ دنوں کے دوران کچھوے بھی مر چکے ہیں جس سے صبح کی سیر کرنے والوں کو خطرے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔ شبہ ہے کہ یہ آلودگی کونسل عمارت کے عقبی حدود سے جڑے نالے سے کنویں میں داخل ہونے والے غیر علاج شدہ سیوریج کی وجہ سے ہوئی ہے ۔ یہ مسئلہ گزشتہ سال رپورٹ کیا گیا تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ دوبارہ منظر عام پر آیا ہے ۔ 2023 میں سیوریج کے اسی طرح بہاؤ سے تقریبا 70 مچھلیاں اور 22 کچھوے مر گئے تھے ۔ اس کی وجہ سے عوام میں غصہ پیدا ہوا اور فوری بحالی کا مطالبہ کیا گیا ۔ ایسا لگتا ہے کہ بحران اپنے آپ کو دہرارہا ہے ۔ اس سے شہر میں آبی ذخائر کے نفاد ، جوابدہی اور طویل مدتی تحفظ سے متعلق سنگین سوالات پیدا ہوتے ہیں ۔ محمد عابد ایڈوکیٹ نے حکومت اور متعلقہ محکموں کو خط لکھا جس میں سیوریج کی آمد کو روکنے اور بحالی کیلئے مداخلت پر زور دیا ہے ۔ پبلک گارڈن میں چہل قدمی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ کنویں کے آس پاس کا علاقہ ناقابل برداشت ہوگیا ہے ۔ کیونکہ کنویں کے پانی سے بدبو آرہی ہے ۔ کچھ نے تو زہریلی گیسوں کی موجودگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ بدبو کی وجہ سے کئی لوگ یہاں چہل قدمی کو نہیں آرہے ہیں ۔ چہل قدمی کرنے والوں نے کہا کہ پارک کی ایسی حالت کو دیکھ کر دل ٹوٹ جاتا ہے اور یہ صحت کیلئے خطرہ ہے ۔ چہل قدمی اور سیر کرنے والے اس کنویں کی بحالی پر زور دے رہے ہیں ۔ اس وقت تالاب کی بحالی کا کام جاری ہے ۔ تالاب کی حالت ایسی ہی تھی اب اسے بحال کیا جارہاہے ۔ ہمیں امید ہے کہ اس کنویں کی بحالی کا جلد آغاز کرکے سیوریج لائنوں کو موڑنے اور کنویں کو بحال کرنے کا مستقل حل نکالا جانا چاہئے ۔۔ ش
