قانون ساز کونسل کی نشستیں حاصل کرنے کانگریس کا غور و خوض

   

کونسل انتخابات کی صورتحال کا راجیہ سبھا انتخاب پر اثر
حیدرآباد۔5۔جنوری(سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز کونسل کی دو نشستوں پر ضمنی انتخابات کے سلسلہ میں اعلامیہ جاری کئے جانے کے بعد کہا جار ہاہے کہ اگر کانگریس پارٹی کی جانب سے محض ایک نشست پر مقابلہ کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں ارکان اسمبلی کی رائے دہی کی ضرورت باقی نہیں رہے گی اور اگر برسراقتدار جماعت دونوں نشستوں پر مقابلہ کرتی ہے تو ایسی صورت میں ارکان اسمبلی کی رائے دہی یقینی ہوگی۔قانون ساز کونسل کی نشست پر کامیابی کے حصول کے لئے 40نشستیں درکار ہیں اور کانگریس کو ایک نشست پر کامیابی یقینی ہے جبکہ دوسری نشست کے لئے کانگریس کے پاس عددی طاقت موجود نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اگر کراس ووٹنگ پر اعتماد کرتے ہوئے برسر اقتدار جماعت کی جانب سے دو امیدوار میدان میں اتارے جاتے ہیںتو ایسی صورت میں رائے دہی ہوگی جبکہ اگر ایک ہی امیدوار پر اکتفاء کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں کانگریس کو ایک نشست پر اور بی آر ایس کو ایک نشست پر کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔ بی آر ایس جو کہ اپوزیشن جماعت ہیں اس کے ارکان کی تعداد 39ہے جبکہ اس کے علاوہ 8ارکان رکھنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی اور 7 ارکان اسمبلی رکھنے والی مجلس اتحادالمسلمین کی جانب سے امیدوار میدان میں اتارے جانے کا کوئی امکان ہی نہیں ہے۔ کانگریس پارٹی کی جانب سے اگر دو امیدوار میدان میں اتارے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں پہلے ‘ دوسرے اور تیسرے ترجیحی ووٹ کی بنیاد پر انتخابات کروائے جاسکتے ہیں اور زیادہ تعداد میں ترجیحی ووٹ حاصل کرنے والے امیدواروں کو کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق کانگریس پارٹی کی جانب سے اپنے 65 ارکان اسمبلی کے ترجیحی ووٹوں کے استعمال اور دوسری ترجیح کے اعداد وشمار کے علاوہ دیگر امور کا جائزہ لینے کے بعد ہی اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ تلنگانہ قانون ساز کونسل کے ارکان کے انتخابات میں ایک امیدوار کو میدان میں اتارا جائے یا دو امیدوار کو میدان میں اتارتے ہوئے انہیں کامیاب کروانے کے اقدامات کئے جائیں۔ رکن قانون ساز کونسل کے انتخاب کے سلسلہ میں پیدا شدہ صورتحال آئندہ راجیہ سبھا انتخابات میں بھی پیدا ہوسکتی ہے کیونکہ 2اپریل 2024کو بھارت راشٹرسمیتی کے 3 اراکین راجیہ سبھا جے سنتوش کمار‘ بی لنگیا یادو اور وی روی چندرا کی معیاد مکمل ہونے جا رہی ہے اور ان کی معیاد کی تکمیل سے قبل ہی ان نشستوں کے لئے اعلامیہ کی اجرائی عمل میں لائی جائے گی ۔ ریاست میں راجیہ سبھا رکن کے انتخاب کے لئے 31ارکان اسمبلی کے ووٹ درکار ہیں جبکہ تین نشستوں کے مخلوعہ ہونے کی صورت میں برسراقتدار کانگریس پارٹی بہ آسانی 2راجیہ سبھا کی نشستوں پر کامیابی حاصل کرسکتی ہے اور ایک نشست پر بی آ ر ایس کی کامیابی کے امکانات ہیں لیکن اگر کانگریس کی جانب سے 2 کے بجائے 3 ارکان راجیہ سبھا کے امیدواروںکو میدان میں اتارا جاتا ہے تو ایسی صورت میں دوبارہ یہی صورتحال پیدا ہوگی اور ارکان راجیہ سبھا کے انتخاب کے لئے بھی رائے دہی کرنی پڑسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق ریاست میں برسراقتدار کانگریس پارٹی میں موجود سیاسی ماہرین سے ان امور پر تبادلہ خیال جاری رکھے ہوئے ہے اور اگر تلنگانہ قانون ساز کونسل کے انتخابات میں 2 امیدوار میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو آئندہ راجیہ سبھا انتخابات میں بھی پارٹی کی جانب سے 3 راجیہ سبھا امیدوار میدان میں اتارتے ہوئے ان کو کامیاب بنانے کی حکمت عملی تیار کی جائے گی۔3