قانون ساز کونسل گریجویٹ انتخابات ،حکومت کو مشکلات

   


تلنگانہ پرائیوٹ اسکول ٹیچرس اسوسی ایشن کی جانب سے انتخابات کے بائیکاٹ پر غور
حیدرآباد۔ تلنگانہ پرائیویٹ اسکول ٹیچرس اسوسیشن کی جانب سے تلنگانہ قانون ساز کونسل کے گریجویٹ حلقہ کے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کے سلسلہ میں غور کیا جا رہاہے کیونکہ ریاستی حکومت اور دیگر کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب سے خانگی اسکولوں میں خدمات انجام دینے والے اساتذہ کی وبائی صورتحال کے دوران ابتر صورتحال اور ان کی ملازمتوں کے تحفظ کے سلسلہ میں متعدد نمائندگیوں کے باوجود ان کے مسائل کے لئے کوئی آواز نہیں اٹھائی گئی جس کے نتیجہ میں وہ تمام سیاسی جماعتوں سے ناراض ہیں اسی لئے گریجویٹ حلقہ کی رائے دہی کے بائیکاٹ کے سلسلہ میں غور کیا جارہا ہے تاکہ سیاسی جماعتوں اور حکومت پر دباؤ ڈالا جاسکے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے خانگی اسکولوں میں خدمات انجام دینے والے اساتذہ کی نمائندگیوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یہ کہا گیا تھا کہ ان کے مسائل کے حل کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے جلد احکام کی اجرائی عمل میں لائی جائے گی لیکن حکومت کی جانب سے بھی ان کے مسائل کو نظر اندازکردیا گیا جس کے نتیجہ میں انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ حیدرآباد ۔رنگاریڈی۔محبوب نگر کے علاوہ ورنگل ۔کھمم۔نلگنڈہ کے حلقہ برائے گریجویٹ کے لئے ہونے والے انتخابات میں گریجویٹ رائے دہندے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرتے ہیں اورخانگی اسکولوں میں خدمات انجام دینے والے اساتذہ میں 99 فیصد گریجویٹ ہوتے ہیں اسی لئے خانگی اساتذہ کے ووٹ کی ان انتخابات میں کافی اہمیت ہوتی ہے۔ خانگی اسکولوں کے اساتذہ کی اسوسیشن کے ذمہ داروں کی جانب سے اس سلسلہ میں اساتذہ بالخصوص ان اساتذہ سے تلنگانہ قانون ساز کونسل کے انتخابات کے بائیکاٹ کے سلسلہ میں مشاورت کی جا رہی ہے جن کی ملازمتیں گذشتہ ایک برس کے دوران کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے سبب جاچکی ہیں۔ملازمتوں سے محروم ہونے والے اساتذہ کی جانب سے انتخابات کے بائیکاٹ کے علاوہ اپوزیشن کو مستحکم بنانے کے معاملہ پر بھی غور کیا جا رہاہے کیونکہ ان میں بعض کا احساس ہے کہ جمہوری طریقہ کار کو اختیار کرتے ہوئے اپنی طاقت کے مظاہرہ کے ذریعہ سیاسی جماعتوں کو خانگی اسکولوں کے اساتذہ کے مسائل کے حل کیلئے مجبور کیا جاسکتا ہے۔ ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے خانگی اسکول انتظامیہ کو ہدایات جاری کئے جانے کے باوجود ان پر عمل نہ کرتے ہوئے خانگی اسکول انتظامیہ نے گریجویٹ نشستوں کے انتخابات کے لئے حکومت کو مشکل میں لا کھڑا کیا ہے۔