قبائلیوں کے نام پر تقریباً ایک کروڑ روپے کے فرضی قرضوں کا انکشاف

   

بیتول۔ 20 ستمبر (یو این آئی) مدھیہ پردیش کے ضلع بیتول میں قبائلی نوجوانوں کے نام پر تقریباً ایک کروڑ روپے کے فرضی قرضوں کا انکشاف ہوا ہے ۔ یہ انکشاف اس وقت ہوا جب مختلف بینکوں سے اچانک نوجوانوں کے گھروں پر وصولی کے نوٹس پہنچے ۔ نوٹس دیکھ کر متاثرین حیران رہ گئے ۔ کوداروٹی کے رہائشی پریم نارائن پر درجنوں قبائلی نوجوانوں اور نوجوان لڑکیوں نے الزام لگایا ہے کہ اس نے سرکاری اسکیموں کا حوالہ دے کر یقین دلایا کہ یہ لون واپس نہیں کرنا ہوگا۔ الزام ہے کہ اس نے نوجوانوں سے کاغذات لے کر ان کے نام پر قرض منظور کرایا اور ڈی جے ، ساونڈ سسٹم اور مشینوں کے جعلی کوٹیشن لگا کر کروڑوں روپے نکال لیے ۔ کچھ مہینوں تک قسطیں جمع کرانے کے بعد قسطوں کی ادائیگی روک دی گئی۔ متاثرین میں سنجے واڑیا، دیپک سلامے ، سنیل سلامے ، دینیشا ٹوڈکے ، چندن ایونے ، وجے واڈیوا، جینتی بگھڑے ، منگل ایونے ، کیلاش بھوشمکر اور سُریش واڑیا سمیت 18 نوجوان شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں کوئی رقم نہیں ملی، لیکن اب بینک وصولی کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
متاثرین نے کلکٹر اور پولیس سے انصاف کی فریاد کی ہے ۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی رقم بینک افسران کی ملی بھگت کے بغیر نہیں نکالی جا سکتی تھی۔ ایڈیشنل ایس پی کملا جوشی نے بتایا کہ شکایت موصول ہو چکی ہے اور بینکوں سے معلومات اکھٹی کی جا رہی ہیں۔ تحقیقات کے بعد ملزمین کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ معاملے کے انکشاف کے بعد علاقے میں سنسنی پھیل گئی اور پولیس کارروائی کی تیاری کر رہی ہے ۔