قبائلی طبقات کو 10 فیصد تحفظات کا اعلان اندرون ہفتہ جی او کی اجرائی

,

   

عنقریب گریجن بندھو پر عمل ‘چیف منسٹر کا اعلان ، قیادت کے فقدان کے باعث 12 فیصد مسلم تحفظات برفدان کی نذر
حیدرآباد ۔ 17 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : تلنگانہ میں مسلم قیادت کا فقدان ہونے کی وجہ سے 12 فیصد مسلم تحفظات کا وعدہ برفدان کی نذر ہوگیا ہے ۔ بی جے پی کی جانب سے قبائلی طبقہ کی خاتون کو صدر جمہوریہ ہند بنانے کے بعد چیف منسٹر کے سی آر نے بی جے پی پر سبقت حاصل کرنے قبائلی طبقہ کیلئے 10 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا اعلان کردیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ اندرون ایک ہفتہ 6 فیصد تحفظات کو 10 فیصد کردینے جی او جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔ چیف منسٹر کے سی آر نے اقتدار ملنے کے پہلے چار ماہ میں مسلمانوں کو 12 فیصد مسلم تحفظات کا وعدہ کیا تھا جس پر بھروسہ کرکے مسلمانوں نے ایک بار نہیں بلکہ دوسری مرتبہ اقتدار حاصل کرنے ٹی آر ایس کو ووٹ دیا لیکن چیف منسٹر کے سی آر نے مسلمانوں سے وعدے کو فراموش کردیا ۔ جبکہ اسمبلی کے خصوصی سیشن میں 12 فیصد مسلم تحفظات اور 10 فیصد قبائلی تحفظات کیلئے ایک ہی قرار داد منظور کی گئی تھی ۔ مگر قبائلوں پر رحم کیا گیا اور مسلمانوں سے بے وفائی جاری ہے ۔ ریاست میں اقلیتوں کیلئے منظورہ بجٹ بھی مکمل جاری نہیں کیا جارہا ہے اور نہ وعدے کے مطابق تحفظات دئے جا رہے ہیں ۔ آج این ٹی آر اسٹیڈیم میں آدی واسی ، بنجارہ اتمیانیے جلسہ عام کا اہتمام کیا گیا جس سے خطاب میں چیف منسٹر نے کہا کہ قبائلی تحفظات میں توسیع کیلئے مرکزی حکومت سے نمائندگی کرکے وہ تھک چکے ہیں وہ قبائلی طبقہ کو مزید انتظار کرانے کے حق میں نہیں ہے ۔ آئندہ ایک ہفتہ میں قبائلی طبقات کے 10 فیصد تحفظات پر عمل آوری کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں ۔ اس سلسلے میں جی او جاری کردیا جائیگا ۔ دیکھنا ہے کہ وزیراعظم مودی اس کا احترام کرتے ہیں یا نہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا ۔ متحدہ آندھرا پردیش میں قبائلی طبقہ کے لیے 6 فیصد تحفظات تھے ۔ تلنگانہ اسمبلی میں آبادی کے تناسب سے 10 فیصد تک تحفظات فراہم کرنے کی قرار داد منظور کرکے مرکزی حکومت کو روانہ کیا گیا تھا ۔ 7 سال ہونے کے باوجود وزیراعظم مودی نے اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ۔ اگر اس کو صدر جمہوریہ منظوری دیتی ہیں تو 5 منٹ میں جی او جاری کردیا جائیگا ۔ قبل ازیںآدی واسی اور بنجارہ بھونس کا افتتاح کرکے چیف منسٹر کے سی آر نے عنقریب ’ گریجن بندھو ‘ اسکیم متعارف کرانے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی بنجر اراضیات قبائلوں میں تقسیم کرنے کا وعدہ کیا ۔ ن

17 ستمبر کی جدوجہد سے لاتعلق طاقتیں چمپئن بننے کوشاں: کے سی آر
تاریخ کو مسخ کرکے نوجوانوں کو گمراہ کیا جارہا ہے، تلنگانہ کے امن اور ترقی کو سبوتاج کرنے کی سازش
حیدرآباد ۔ 17 ستمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے سی آر نے ریاست کے عوام کو تلنگانہ یوم قومی یکجہتی کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ جن کا 17 ستمبر کی جدوجہد سے کوئی تعلق نہیں ہے وہ فرقہ پرست طاقتیں تاریخ کو توڑمروڑ کر پیش کرتے ہوئے نہ صرف نوجوان نسل کو گمراہ کررہی ہیں بلکہ تلنگانہ میں مذہبی جذبات بھڑکاتے ہوئے امن و امان کو خطرہ میں ڈال کر چمپئن بننے کی کوشش کررہی ہیں۔ ایسی طاقتوں سے عوام کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ آج باغ عامہ نامپلی میں قومی پرچم لہرانے کے بعد خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے کہا کہ ریاست بھر میں قومی یکجہتی تقاریب بڑے پیمانے پر منائی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑی جدوجہد اور قربانیوں کے بعد 17 ستمبر 1948ء کو حیدرآباد اسٹیٹ انڈین مملکت میں ضم ہوا ہے۔ شاہی حکومت سے جمہوری حکومت قائم ہوئی ہے۔ 1948ء تا 1956ء حیدرآباد اسٹیٹ خوشحال ریاست تھی جس کو 1956ء میں ریاستوں کی تنظیم جدید کے دوران زبردستی آندھراپردیش سے مخالفت کی لیکن ان کی ایک نہیں سنی گئی انہوں نے 14 سال تک جدوجہد کرنے کے بعد علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کو یقینی بنایا اور مختصر عرصہ میں تلنگانہ سارے ملک کیلئے مشعل راہ میں تبدیل ہوگئی ہے۔ تلنگانہ کی فی کس آمدنی ملک کی فی کس آمدنی سے زیادہ ہے۔ ملک کو چاول کی سربراہی میں تلنگانہ کا رول ناقابل فراموش ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ طب اور صحت کے میدان میں بھی تلنگانہ نے کافی ترقی کی ہے۔ کے سی آر نے الزام عائد کیا کہ ملک میں چند فرقہ پرست طاقتیں انتشار کا ماحول پیدا کرتے ہوئے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہیں۔ تلنگانہ میں بھی فرقہ پرستی کا زہر گھولا جارہا ہے اور نفرت کو فروغ دیا جارہا ہے۔ 17 ستمبر کی تاریخ کو توڑمروڑ کر پیش کی جارہی ہے۔ بی جے پی کا اس جدوجہد سے کوئی تعلق نہیں ہے مگر چمپئن بننے کی کوشش کررہی ہے۔ تلنگانہ ایک پرامن سرزمین ہے جس پر مذہبی جذبات بھڑکاتے ہوئے امن و امان کو نقصان پہنچانے کی کوشش ایسی طاقتوں سے تلنگانہ کے عوام چوکنا رہے۔ امن اور ترقی کو سبوتاج کرنے کی سازش کرنے والوں کو سبق سکھائیں۔ن