تحقیقات کروانے قومی انسانی حقوق کمیشن کی ہدایت
حیدرآباد ۔ 11 ۔ اکٹوبر : ( سیاست نیوز) : قومی انسانی حقوق کمیشن نے نلگنڈہ ضلع میں ایک قبائلی نوجوان سائی سدھو کے خلاف پولیس اہلکاروں کی طرف سے ذات پات کی بنیاد پر بدسلوکی اور حملہ کے الزامات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے ۔ کمیشن نے اس میں ملوث افسران کے خلاف درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائلی ( مظالم کی روک تھام ) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔ یہ واقعہ جو گزشتہ ماہ دماراچرن منڈل کے وڈا پلی پولیس اسٹیشن کے تحت پیش آیا ۔ سائی مدھو کتہ پیٹ گاؤں کا ساکن ہے جسے وڈا پلی پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر سری کانت ریڈی نے مبینہ طور پر نشانہ بنایا کیوں کہ متاثرہ نے یوریا کھاد کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی دھرنا میں حصہ لیا تھا ۔ کانسٹبلوں کے ساتھ سب انسپکٹر مبینہ طور پر اس کے گھر میں داخل ہوئے اور اسے گھسیٹ کر باہر لے گئے اور اسے ذات پات کی بنیاد پر اس کے ساتھ بدسلوکی کی اور اسے نشانہ بنایا اور اس کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کئے ۔ سدھو نے جب مجسٹریٹ کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا تو ایس آئی نے اسے مزید تشدد کی دھمکی دی ۔ اور کانسٹبل نے مبینہ طور پر سدھو کی بیوی کو گالی گلوج کی ۔ شکایت کو این ایچ آر سی کے پاس ایک وکیل اور سماجی کارکن کے ریونت نے دائر کی تھی ۔ عرضی کا جائزہ لینے کے بعد این ایچ آر سی نے نلگنڈہ ایس پی کو ہدایات جاری کی اور بغیر کسی تاخیر کے مکمل انکوائری شروع کرنے کی ہدایت دی ۔۔ ش