دولت مند اصحاب کا قبروں کے لیے مضافات میں اراضیات کی خریدی و محفوظ ، حکومت وعدہ کی تکمیل میں ناکام
حیدرآباد۔14اپریل(سیاست نیوز) قبرستانوں میں جگہ کی تنگی اور شہری علاقوں بالخصوص رہائشی محلہ جات میں قبرستانوں پر کی جانے والی تعمیرات کے علاوہ تجارتی علاقوں میں بھی قبرستان کی اراضیات پر کئے جانے والے قبضوں کے بعد اب شہر میں تجہیز و تکفین کے مسائل میں مزید اضافہ ہونے لگا ہے۔شہر حیدرآباد میں مسلمانوں کی تجہیز و تکفین کے مسائل میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہاہے اور اس مسئلہ کی یکسوئی کے لئے فوری طور پر اقدامات ناگزیر ہیں لیکن اس مسئلہ کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ تاثر دیا جانے لگا ہے کہ یہ مسئلہ کبھی سنگین نوعیت اختیار نہیں کرسکتا جبکہ شہر حیدرآباد کے مرکزی علاقوں میں موجود قبرستانوں میں اب جگہ باقی نہیں رہی اور جن مقامات پر جگہ باقی ہے ان مقامات پر تجہیز و تکفین کا عمل لاکھوں روپئے کا ہوچکا ہے۔ دونوں شہروں کے بڑے قبرستانوں میں جگہ کی تنگی کو دیکھتے ہوئے شہر حیدرآباد کے دولت مند اصحاب کی جانب سے اپنے افراد خاندان کے لئے شہر کے مضافاتی علاقوں میں قبر کی اراضیات خریدنے کے اقدامات کئے جانے لگے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ شہر حیدرآباد میں قبرستان میں جگہ کا حصول مشکل ہونے کے سبب وہ اپنی جگہ کو محفوظ کررہے ہیں لیکن شہر کے مضافاتی علاقوں میں جگہ خریدنے والوں کوبھی مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور کہا جا رہاہے کہ قبرستان کے لئے جگہ کی خریدی کے متعلق معلومات حاصل ہونے کے بعد لوگ کسی کو بھی اس جگہ پر تدفین کے لئے مجبور کرنے لگے ہیں جبکہ یہ خانگی قبرستان زرخرید ہے ۔حکومت تلنگانہ نے اقتدار حاصل کرنے سے قبل اس بات کا اعلان کیا تھا کہ شہر حیدرآباد میں قبرستانوں کے لئے جگہ کی تخصیص کے اقدامات کئے جائیں گے اور شہر کے نواحی علاقوں اور مضافات میں قبرستانوں کے لئے جگہ کی تخصیص عمل میں لائی جائے گی لیکن تشکیل تلنگانہ کے 8برس کا عرصہ گذرنے کے بعد بھی حکومت کی جانب سے قبرستانوں کے لئے کوئی اراضی کی تخصیص کے احکامات جاری نہیں کئے گئے بلکہ شہری حدود میں موجود قبرستانوں کی اراضیات پر ناجائز قبضوں کا سلسلہ جوں کا توں برقرار ہے۔ حیدرآباد و سکندرآباد میں موجود قبرستانوں ‘ آستانوں اور بارگاہوں و درگاہوں سے متصل قبرستانوں میں موجود جگہ اب مکمل طور پر ختم ہونے لگی ہے اور عوام کی تشویش میں اضافہ ہوتا جا رہاہے ۔ شہر کے نواحی علاقوں میں لوگ نئے قبرستانوں کیلئے جگہ کے حصول کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اراضیات کی قیمتوں میں ہونے والے اضافہ کے سبب وہ ایسا کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ انہیں چند ایکڑ اراضی کیلئے بھی کروڑہا روپئے ادا کرنے پڑرہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ جن مقامات پر اراضیات کی نشاندہی کی جا رہی ہے ان کے قریب بڑے پراجکٹس ہونے کے سبب وہاں تجہیز و تکفین کے مسائل پیدا ہونے کا بھی خدشہ ہے لیکن شہر کے چند ذمہ داروں کی جانب سے مضافات میں کھلی اور بنجر اراضیات کا مشاہدہ کرتے ہوئے اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ان اراضیات کے حصول کے ساتھ ان اراضیات میں تجہیز و تکفین کا عمل شروع کیا جائے اور انہیں قبرستان کی اراضی کی حیثیت سے ریکارڈ میں درج کرواتے ہوئے انہیں محفوظ کیا جائے۔م