غزہ : اسرائیل کی فلسطین میں وحشیانہ بمباری اور جارحیت ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی جاری ہے، ایسے میں ایک بزرگ فلسطینی شہری کی وصیت سامنے آئی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق شمالی غزہ پر ہونے والی حالیہ بمباری کے نتیجے میں 50 بچوں سمیت 84 فلسطینی شہید ہوئے۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی بمباری اور محاصرے نے غزہ میں بہت بڑا انسانی بحران پیدا کردیا ہے، اس صورتحال میں ایک فلسطینی عطیہ نامی بزرگ کی وصیت سامنے آئی ہے جنہوں نے 1948 کی نکبہ کے بعد جبالیہ کیمپ میں آباد ہونے کے بعد اپنی زندگی کی ا?خری سانسیں لیں۔عطیہ کو پہلے 1948 میں اپنے گاؤں سے بے دخل ہونا پڑا اور اب حالیہ اسرائیلی حملوں کے دوران ان کی زندگی مکمل محاصرے میں گزر گئی، وہ بار بار اپنے خاندان کے بچھڑے ہوئے افراد کی یاد میں کھوئے ہوئے نظر آتے تھے۔ بگڑتی صحت، کمزور ہوتی ہوئی جسمانی حالت اور خوراک و پانی کی عدم دستیابی نے انہیں موت کے مزید قریب کردیا تھا۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے محاصرے کی شدت کے باعث انہیں قبرستان میں دفن کرنا ممکن نہ تھا اور ان کی خواہش کے مطابق انہیں ان کے گھر کے پچھلے حصے میں دفن کرنا پڑا۔ان کے پوتے حمزہ صالح نے بتایا کہ میرے دادا عطیہ کی یہ وہ خواہش تھی جو انہوں نے اکتوبر 2023 میں غزہ پر حملے سے دہائیوں پہلے ظاہر کی تھی، انہیں پہلے سے اندازہ تھا کہ ان کی موت کے بعد انہیں دفن کرنا مشکل ہوگا۔