قدرتی آفات کو روکا نہیں جاسکتا، نقصانات کم ضرور کئے جاسکتے ہیں

,

   

لاس اینجلس کی آگ پر جنیوا میں ورلڈ میٹیریولوجیکل آرگنائزیشن کی صحافیوں سے بات چیت

نیویارک : موسمیات کے عالمی ادارے ورلڈ میٹیرولو جیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ اگرچہ حفاظتی انتظامات سے قدرتی آفات، جیسا کہ لاس اینجلس کی جنگل کی آگ ہے، کو روکا نہیں جا سکتا لیکن اس سے زندگیاں بچانے اور املاک کا نقصان کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ جنیوا میں صحافیوں کو بریفنگ کے دوران ڈبلیو ایم او کی ترجمان کلئیر نؤلی نے کہا کہ حفاظتی انتظامات آگ سے ہوئے والے نقصانات کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور آبادی کے انخلا کے منصوبہ انسانی جانیں بچانے کے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے قدرتی آفات کے بدترین اثرات کو محدود کرنے کے لیے مناسب انخلا کے منصوبوں اور قبل از وقت خبردار کرنے کے نظاموں کو مؤثر بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ اس ہفتہ لاس اینجلس کے مختلف حصوں میں پھیلنے والی تباہ کن جنگل کی آگ سے 10 افراد ہلاک اور دس ہزار سے زیادہ عمارتیں جل چکی ہیں۔ خدشہ ہے کہ آگ سے متاثر ہونے والے علاقوں میں جب صفائی کا عمل شروع ہو گا تو مزید لاشیں بھی مل سکتی ہیں۔ جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے موسمیات کے عالمی ادارے کی ترجمان کلئیر نؤلی کا کہنا تھا، خطرے سے پیشگی خبردار کرنے کا نظام فائدہ مند رہا۔ انہوں نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ اس سے لوگوں کو آگ سے متاثرہ علاقوں سے نکالنے، ان کی جانیں بچانے اور مالی نقصانات کم کرنے میں مدد ملی‘۔ لاس اینجلس میں جنگل کی تیزی سے پھیلنے والی آگ کے بارے میں ڈبلیو ایم او کا کہنا ہے کہ اس میں سب سے بڑا کردار تیز ہواؤں کا تھا۔ ہوائیں درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بنتی ہیں کیونکہ وہ زمین اور پودوں کو خشک کر دیتی ہیں۔ ڈبلیو ایم او کامزید کہنا ہے کہ جنگل کی آگ کے پھیلاؤ میں معاون عوامل میں، ہوا میں نمی کی کمی، درختوں، جھاڑیوں، گھاس پھونس اور اسی طرح کی دوسری چیزوں کا خشک حالت میں ہونا شامل ہے۔ اور یہ وہ عوامل ہیں جن کا براہ راست تعلق آب و ہوا کی تبدیلی اور زمین کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے ہے۔ ترجمان نؤلی نے کہا کہ اگرچہ ہر قدرتی آفت کا سبب آب و ہوا کی تبدیلی نہیں ہوتی، لیکن ایسے شواہد موجود ہیں کہ یہ تبدیلی کئی طرح کی قدرتی آفات کے امکان اور اس کی شدت میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ترجمان ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے یہ بات کہی ۔