چیف سکریٹری، ڈی جی پی اور دوسروں کو14 مارچ تک حلفنامہ داخل کرنے کی ہدایت
حیدرآباد۔/21 فروری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ ہائیکورٹ نے میدک پولیس کی اذیت رسانی میں 37 سالہ قدیر خاں کی ہلاکت معاملہ کی از خود سماعت کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ چیف جسٹس اجل بھویاں اور جسٹس تکا رام جی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے چیف سکریٹری، ڈائرکٹر جنرل پولیس، پرنسپل سکریٹری ہوم، ایس پی میدک اور اسٹیشن ہاوز آفیسر کو جوابی حلفنامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس نے پولیس حراست میں قدیر خاں کی ہلاکت کے بارے میں ایک انگریزی اخبار میں شائع شدہ خبر کو رٹ پٹیشن میں تبدیل کرتے ہوئے آج سماعت مقرر کی تھی۔ اس مقدمہ میں چیف سکریٹری، ڈائرکٹر جنرل پولیس، ایس پی میدک، ڈی ایس پی میدک اور اسٹیشن ہاوز آفیسر کو فریق بنایا گیا۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل جے رامچندر راؤ نے عدالت کو بتایا کہ قدیر خاں کی پولیس کی جانب سے سرقہ کے ایک معاملہ میں تفتیش اور رہائی کے 14 دن بعد موت واقع ہوئی ہے لہذا یہ پولیس تحویل میں ہلاکت کا معاملہ نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے متعلقہ فریقین کو جوابی حلفنامہ داخل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے آئندہ سماعت 14 مارچ کو مقرر کی ہے۔ واضح رہے کہ میدک پولیس نے 29 جنوری کو پرانے شہر کے حسینی علم علاقہ سے قدیر خاں کو حراست میں لیا اور مسلسل پانچ دن تک پولیس اسٹیشن میں بری طرح زدوکوب کیا گیا۔ تھرڈ ڈگری تفتیش کے نتیجہ میں قدیر خاں کی حالت بگڑ گئی اور پولیس نے 3 فروری کو تحصیلدار کے روبرو پیش کرتے ہوئے پابند مچلکہ پر رہا کردیا۔ قدیر خاں کو ابتداء میں خانگی ہاسپٹل سے رجوع کیا گیا لیکن حالت بگڑنے پر گاندھی ہاسپٹل منتقل کیا گیا جہاں علاج کے دوران موت واقع ہوگئی۔ قدیر خاں کا ہاسپٹل سے ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں انہوں نے زدوکوب کرنے والے پولیس عہدیداروں کی نشاندہی کی ہے۔ اس معاملہ کے اخبارات اور سوشیل میڈیا میں وائرل ہونے کے بعد ڈائرکٹر جنرل پولیس نے انسپکٹر جنرل چندر شیکھرکو تحقیقات کی ذمہ داری دی اور ابتدائی تحقیقات کے بعد انسپکٹر، سب انسپکٹر اور دو کانسٹبلس کو معطل کردیا گیا۔ اسی دوران قدیر کی بیوہ نے سنگل جج جسٹس وجئے سین ریڈی کے اجلاس پر درخواست پیش کی۔ درخواست گذار کے وکیل ایم رتن سنگھ نے کہا کہ اس معاملہ میں آئندہ سماعت 14 مارچ کو مقرر کی گئی اور اندیشہ ہے کہ پولیس گواہوں اور شواہد سے چھیڑ چھاڑ کرسکتی ہے۔ لہذا میدک پولیس اسٹیشن کے سی سی ٹی وی فوٹیج کو ضبط کرنے کے عبوری احکامات جاری کئے جائیں۔ جسٹس وجئے سین ریڈی نے کہا کہ چونکہ چیف جسٹس کے اجلاس پر سماعت ہوچکی ہے لہذا اس بارے میں درخواست گذار کے وکیل ڈیویژن بنچ پر اپنی درخواست پیش کرسکتے ہیں۔ چیف جسٹس ہائی کورٹ کی اس معاملہ میں از خود کارروائی سے امید کی جارہی ہے کہ قدیر خاں کے خاندان کو انصاف ملے گا۔ر