قرآنی آیتیں حضور اکرمؐ کے مقام ِبلندکی گواہ

   

مولانا ڈاکٹراحسن بن محمد الحمومی کا شاہی مسجد میں خطاب
حیدرآباد، 7ستمبر (راست)مولانا ڈاکٹر احسن بن محمد الحمومی امام و خطیب شاہی مسجد باغ عام نے کہا کہ یہ اللہ رب العزت کا بے پناہ فضل و کرم ہے کہ اللہ نے ہمیں سید الانبیا اور امام المرسلین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں پیدا فرمایا۔ اب حضور اکرمؐ کی ولادت کے پندرہ سو سال مکمل ہوچکے ہیں۔ امت کے باشعور ہونے کی علامت رسول اللہؐ کے میلاد کو منانا ہے۔ صحابہ کرامؓ نے حضور اکرمؐ کو براہ راست دیکھا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری آنکھوں نے نہ آپؐ سے پہلے آپؐ کی طرح کسی کو دیکھا تھا اور نہ کبھی دیکھا گا۔ ’بعد از خدا توئی قصہ مختصر‘ سوال یہ ہے کہ اگر ہم حضورؐ کی عظمت اور بڑائی کو مکمل جانتے ہی نہیں تو رب کائنات سے پوچھیں کہ اے رب! آپ نے حضورؐ کا کیا مقام و مرتبہ رکھا ہے؟۔ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’اور ہم نے اپنے حبیبؐ کا ذکر بلند کیا‘‘۔ اگر حضورؐ کی بلندی کو سمجھنا ہے تو پروردگار عالم کی بلندی کو سمجھنا ہوگا۔ اللہ نے اپنی شایان شان اپنے حبیبؐ کامقام بلند کیا ہے۔ اللہ کی قدرت جتنی بلند ہے، رسول اللہ کا مقام و مرتبہ بھی اتنا ہی بلند ہے۔ جس کا یہ یقین ہے کہ پروردگار کی قدرت لا متناہی ہے؛ اسی طرح رسول اللہؐ کا مقام بھی بے حد و حساب ہے۔ رسول اللہؐ سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ رسول اللہؐ کے مقام و مرتبہ کا احساس ہو اور ان کے تذکروں کو بار بار سنا جائے۔ مولانا احسن نے بتایا کہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں حضور اکرمؐ کے علاوہ دیگر انبیاؑ حضرت آدمؑ، حضرت نوحؑ، حضرت زکریاؑ، حضرت یحییؑ، حضرت موسیؑ اور حضرت عیسیؑ کے علاوہ دیگر انبیا کا بھی تذکرہ کیا ہے۔ اللہ تعالی نے ان انبیا کا راست طور پر نام لے کر ان سے خطاب کیا ہے۔ حضور اکرمؐ پر پورا قرآن نازل ہوا؛ لیکن اللہ نے کہیں بھی آپؐ کا نام لے کر خطاب نہیں کیا۔ جس سے زیادہ محبت ہوتی ہے، اس کا نام نہیں لیا جاتا، بلکہ اس کے تذکرے اشارتاً، کناتاً یا صفات کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ اللہ نے حضرت محمدؐ کو قرآن میں یٰسیں، طحہ، مزمل، مدثر نے نام سے مخاطب کیا ہے۔ جب انبیا کرام کو ان کی قوم رد کرتی یا ان کا انکار کرتی تو اللہ اپنے انبیا کو اس کا جواب دینے کے کہتے ۔ قوم سے مخاطبت کے دوران انبیا خود اپنا دفاع کرتے۔ جب حضورؐ کو لوگوں نے طعنے دئیے تو حضورؐ نے اس کا جواب نہیں دیا، بلکہ اللہ نے کہا کہ ’اے محبوب ان لوگوں کے کہنے سے کیا ہوگا، آپ مجنون نہیں ہیں‘۔ حضورؐ خاتم انبیاؑ ہیں، آپ دنیا میں تمام انبیا کے بعد تشریف لائے۔ لیکن قرآن میں اللہ سب سے پہلے تذکرہ محمدؐ کا کرتے ہیں۔ ’’اور اے محبوب! یاد کرو جب ہم نے نبیوں سے اُن کا عہد لیا اور آپ سے اور نوح، ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ بن مریم سے عہد لیا اور ہم نے ان سب سے بڑا مضبوط عہد لیا۔ تاکہ اللہ سچوں سے ان کے سچ کا سوال کرے اور اس نے کافروں کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘ مولانا احسن الحمومی نے کہا کہ قرآن میں جگہ جگہ نبی کریمؐ کے ذکر کا مقصد آپؐ سے زندہ تعلق کی تجدیدکرتے رہنا ہے۔ ایک مسلمان کا اپنے رب سے جتنا گہرا تعلق ہوتا ہے، اسی طرح ہر امتی کا اپنے نبیؐ سے گہرا تعلق ہونا ضرروری ہے۔
شاہی مسجد باغ عامہ میں آج محفل نعت سرور کائناتؐ
حیدرآباد۔7۔ ستمبر۔(سیاست نیوز) سالنہ محفل نعت سرور کائیناتﷺ شاہی مسجد باغ عامہ میں 8 ستمبر کو بعد نماز مغرب منعقد ہوگی۔17ویں سالانہ خطابات سیرت النبیﷺ کی تکمیل کے سلسلہ میں منعقد ہونے والی اس تقریب اور 37ویں سالانہ فاتحہ حضرت علامہ المقری الشیخ عبدالرحمن بن محفوظ الحمومی نقشبندی القادری ؒ کے موقع پر بعد نماز عصر تا مغرب کے دوران تلاوت قرآن مجید و دعائے ختم قرآن کا اہتمام عمل میں لایا جائے گا جبکہ بعد مغرب تا عشاء کے درمیان محفل قصیدہ بردہ شریف و محفل نعت سرور کائینات ﷺ منعقد ہوگی ۔ بعدازاں تناول تبرک کا اہتمام رہے گا ۔ نبیرگان حضرت الشیخ عبدالرحمن بن محفوظ الحمومی النقشبندی القادری ؒ حافظ حسن الحمومی القادری نجیب ‘ حافظ محسن الحمومی القادری ندیم اور حافظ احسن الحمومی القادری جواد خطیب شاہی مسجد باغ عامہ و جمیع اہل خانہ نے اس متبرک محفل میں شرکت کی درخواست کی ہے۔3