قرآن مجید کے ایک نقطہ کی بھی تبدیلی نہیں ہوسکتی

,

   

۔26 آیتوں کو حذف کرنے کیلئے داخل عرضی پر مسلم پرسنل لا بورڈ سپریم کورٹ سے رجوع ہوگا، مسلمان مشتعل نہ ہوں

نئی دہلی : قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب ہے۔ اس بات پر پوری دنیا کے تمام فرقوں کے مسلمانوں کا مکمل اتفاق ہیکہ قرآن کریم اپنی اصلی نازل شدہ صورت میں پوری دنیا میں موجود ہے اور ان شاء اللہ رہتی دنیا تک باقی رہے گی۔ قرآن کی کسی آیت میں تبدیلی سوچنا تو درکنار اس کے زیروزبر اور کسی نقطہ میں تک ترمیم کی گنجائش نہیں ہے۔ آج تک جتنے لوگوں نے قرآن مجید پر اعتراض کرنے کی کوشش کی، انہیں منہ کی کھانی پڑی۔ یوپی کے شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیرمین وسیم رضوی نے قرآن مجید کی 26 آیتوں کے بارے میں سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی ہے جو صرف شہرت حاصل کرنے کا اقدام ہے جس سے ایسے سیاسی مفادات حاصل کرنے کی غرض ہے جو ذاتی نوعیت کے ہو۔ یہ باتیں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد ولی رحمانی نے وسیم رضوی کی قرآن کریم کے بارے میں حالیہ گستاخیوں پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وسیم رضوی کی حرکت کوئی نئی نہیں ہے۔ ایسے بدتمیزیاں اور گستاخیاں وہ ماضی میں بھی کرتے رہے ہیں۔ اس مرتبہ انہوں نے نہ صرف قرآن کریم کے بارے میں بلکہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیقؓ، حضرت سیدنا عمر فاروقؓ، حضرت سیدنا عثمانؓ اور امہات المؤمنین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں بڑی بری باتیں کی ہیں۔ خلفائے راشدین، امہات المؤمنین اور صحابہ کی جماعت مقدس اشخاص کی جماعت ہے، کوئی مؤمن ان کے خلاف زبان کھولنے کی جسارت نہیں کرسکتا۔ ان کے خلاف زہر اگلنے والے شخص کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ مولانا ولی رحمانی نے مزید کہا کہ قرآن مجید کی آیتوں کو حذف کرنے یا تبدیل کرنے کا مسئلہ کسی فرقہ یا مسلک سے تعلق رنہیں رکھتا بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے متفقہ عقیدہ سے اس کا تعلق ہے۔ اس لئے میں مسلمانوں کی تمام جماعتوں خواہ وہ شیعہ ہوں، سنی ہوں، بوہیرا ہوں، دیوبندی ہوں، بریلوی ہوں، اہلحدیث ہوں یا کسی بھی دیگر فرقہ سے تعلق رکھتے ہوں، ان تمام سے اپیل کرتا ہوں کہ اس معاملہ میں مشتعل ہونے، احتجاج یا مظاہرہ کرنے، دھرنا یا جلسہ جلوس منعقد کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے، مسلم پرسنل لا بورڈ کی ٹیم اس معاملہ کو شروع سے دیکھ رہی ہے۔ اس نے ماہرین قانون کے مشورہ سے اپنا موقف تیار کرلیا ہے، پٹیشن ترتیب دی جارہی ہے۔ اعلیٰ قانون دانوں کے مشورہ کے مطابق مناسب وقت پر پٹیشن سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی اور پوری مضبوطی سے عدالت میں مسلمانوں کا موقف رکھا جائے گا۔